ڈیرہ اسما عیل خان(نیوزڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی مدارس کے خلاف عالم کفر کی سازشوں کوناکام بنانا ہوگا، ماضی میں اغیار براہ راست مدارس کے معاملات میں مداخلت کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا مگر اب حکومتوں میں شامل اپنے کارندوں کے زریعے مدارس کو اس ملک میں اسلامی نظام زندگی سے دور کرنے کے لیئے سازشوں کے لیئے استعمال کررہا ہے مگر یہاں بھی ناکامی اس کا مقدر بنے گی ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ معارف اشرعیہ میں ختم بخاری شریف کی تقریب میں آخری حدیث کے درس کے موقع پر کیا، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان اور حیوان دونوں میں حواس خمسہ پید ا کئے مگر انسان کو عقل اور گویائی کی قوت عطائ کرکے جانوروں سے افضل کیا اور اشرف المخلوقات بنایا انہوں نے کہا کہ انسان عقل کی قوت سے سوچتا اور سمجھتا ہے اور قوت گویائی سے دوسرو ں کو سمجھاتا ہے اور جہاں عقل مات کھا جاتی ہے وہیں انسان حیوان اور شیطان سے بھی ابتر مقام پر پہنچ جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ اس نے وحی کے زریعے انسانوں کی راہنمائی کی ، وحی کی متعدد اقسام بھی ہیں، تاہم یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وحی کی جو بھی قسم ہو اس سے انسان کی ہی راہنمائی کی گئی ، انہوں نے کہا کہ بخاری شریف قرآن مجید کے بعد مقدس ترین اور ھڈیث کی سب سے مستند اور جامع کتا ب ہے، امام بخاری کو قرآن مجید سے جہاں بھی حدیث سے مناسب آیت ملی انہوں نے اسی آیت کی مناسبت سے ہی حدیث کا باب قائم کیا، انہوں نے کہا کہ آخری حدیث میں قیامت کے دن اعمال کے وزن کا تذکرہ کیا گیا، امام بخاری نے پہلی حدیث میں اعمال کی فضیلت کا تذکرہ کیا اور اسے نیک سے مشروط کرکے واضح کیا کہ عمل میں اگر اخلاص اور کدا کی رضا مقصود ہو گی تب ہی اس کو خدا کے حضور مقبولیت حاصل ہوگی جبکہ آخری حدیث میں یہ بھی واضح کردیا کہ اللہ پاک کے زکر کا ایک ایک لفظ وزنی ہے اور قیامت کے دن جب ترازو رکھا جائے گا تو اعمال کا وزن کیا جائے گا اور جس کا اعمال نامہ وزنی ہوگا وہی کامیابی کا حق دار ہوگا، انہوں نے کہا کہ بخاری شریف کی آخری حدیث میں یہ سبق بھی دیا گیا کہ خدا کے زکر کے الفاظ کا موازنہ الفاظ کی تعداد کی مناسبت سے نہیں کیا جا سکتا،انہوں نے کہا کہ آج فارغ التحصیل ہونے والے علمائ کی آصل آزمائش آج سے شروع ہو رہی ہے کیو نکہ درس نظامی سے فراغت کے بعد ہی آپ پر اہم زمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ زمہ داری یہ ہے کہ علمائ اپنے قول و فعل سے امت کی راہنمائی کریں، گمراہی سے لوگوں کو بچائیں اور ابنیائ کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت دیں، انہوں نے کہا کہ ایک عالم دین کی معمولی غلطی جاہل کی بڑی سے بڑی غلطی سے بھی زیادہ سنگین اور خطرناک ہوتی ہے، دین کی تعلیم کے بعد عملی زندگی میں اگر لوگوں کو علمائ کے کردار میں فرق نظر آتا ہے تو یہ علمائ کے لیئے تشویش کا مقام ہو گا لہذا ہمیں خود کو عمل و کردار کا نمونہ بن کر قوم کی راہنمائی کرنی ہوگی، انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام علمائ کی وارث جماعت ہے ہم نے اسمبلی کے اندر بھی خلاف اسلام قانون سازی کا راستہ روکا اور اسمبلی کے باہر بھی اسلام دشمن قوتوں کے عزائم کو خاک میں ملایا ، انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ہمارا اتحاد اصولوں اور نظریات کی بنیاد پر ہے حکومت جہاں بھی ہمارے نظریات سے متصادم پالیسئاں بناتی ہے ہم اس کی بھر پور مخالفت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے