ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

قومی غیرت اور ملکی مفاد میں کام کیسے کیا جاتا ہے؟ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت فنانسنگ سے انکار پر ایوب خان نے ورلڈ بینک کے ساتھ کیا، کیا تھا جس پر وہ بھی مجبور ہو گیا؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 17  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوز ڈیسک) تربیلا ڈیم کے ٹینڈرز دسمبر 1966 کو کھولے گئے، سب سے کم لاگت کا ٹینڈر 259 کروڑ ڈالرز کا تھا، اس کے علاوہ 296، 366، اور 384 کروڑ ڈالرز کی لاگت کے ٹینڈرز بھی تھے۔ ایوب خان کی گورنمنٹ نے سب سے کم لاگت دینے والی کمپنی کو سیلیکٹ کیا جو کہ ایک اٹالین کمپنی تھی اور اُس کا اشتراک ایک جرمن کمپنی کے ساتھ تھا

لیکن ورلڈ بینک نے اس اٹالین کمپنی کو فنانس کرنے سے انکار کر دیا۔ اس موقع پر ایوب خان نے متعلقہ وزراء سے میٹنگ کی جس میں وزیر خزانہ محمد شعیب اور سول سرونٹ غلام فاروق کو دو چیزوں کی تصدیق کرنے کو کہا گیا ایک یہ کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس اٹالین کمپنی کی ساکھ کیسی ہے اور دوسری بات یہ کہ کیا گورنمنٹ اپنے پلے سے ڈیم بنانے کے لیے مطلوبہ وسائل پورے کر سکتی ہے، 48 گھنٹے میں جواب مل گیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں کمپنی کی ساکھ اچھی ہے اور گورنمنٹ اپنے ذخائر سے بیرونی فنانس کی کمی کو پورا کر سکتی ہے پھر ورلڈ بینک کو مطلع کیا گیا کہ ہمیں آپ کے قرضے کی ضرورت نہیں ہے، یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی ہم نے ڈیم کی تعمیر اپنے ذخائر سے شروع کی تھی، بعد میں ورلڈ بینک بھی فنانس منصوبے میں شامل ہوا اور مالی مدد دی۔ آج کے ہمارے لیڈرز اُسی کمپنی کو ٹھیکہ دیتے ہیں جو اُن کو کمیشن زیادہ دیتی ہے، تبھی ایوب خان کے بعد آج تک کوئی بھی لیڈر ایک ڈیم تک نہیں بنا سکا، ایوب خان نے قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دی جس کی وجہ سے تمام بڑے بڑے قومی نوعیت کے منصوبے ایوب کے دور میں شروع ہوئے اس کے بعد ہر منصوبہ سیاستدانوں کے ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھ گیا۔  ایوب خان کی گورنمنٹ نے سب سے کم لاگت دینے والی کمپنی کو سیلیکٹ کیا جو کہ ایک اٹالین کمپنی تھی اور اُس کا اشتراک ایک جرمن کمپنی کے ساتھ تھا لیکن ورلڈ بینک نے اس اٹالین کمپنی کو فنانس کرنے سے انکار کر دیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…