اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ( ن) نہ ٹوٹنے کا کریڈٹ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے.جنھوں نے کہا تھا کہ سیاسی جماعتیں مت توڑو۔حامد میرکی گفتگو۔ نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ چوہدری نثار اب بہت اصول پسند آدمی بنتے ہیں۔لیکن چوہدری نثار اگر بے گناہ تھے تو اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری طور پر عمل درآمد کرواتے۔ تب چوہدری نثار
وزیر داخلہ تھے لیکن نہ تو چوہدری نثارنے اس فیصلے پر عمل در آمد کروایا اور نہ ہی نواز شریف نے کروایا تھا۔حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ اب چوہدری نثار بڑی اصول پسندی کی باتیں کرتے ہیں لیکن اگر وہ اتنے ہی با اصول آدمی تھے تو انہوں نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کی انکوائری پوری کیوں نہیں کروائی۔اگر اس کیس میں اسلم بیگ بیان نہیں دے رہے تو اس وقت چوہدری نثار کیوں نہیں بولے۔حامد میر کا مزیدکہنا تھا کہ اگر آپ ایڈمرل منصور الحق کو جیل میں ڈال سکتے ہیں تو کیا ایک فارمر آرمی چیف سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ایف آئی اے کو بیان ریکارڈ نہیں کروا سکتا۔ اب چوہدری نثار کہہ رہے ہیں کہ میرے پاس 40,45 آدمی تھے۔یہ اصل میں ان کے آدمی نہیں تھے یہ بات درست ہے کہ جب راحیل شریف آرمی چیف تھے تو چوہدری نثار سے رابطہ قائم کیا گیا تھااور یہ کہا گیا تھا کہ ہم ان ہاؤس چینج کے زریعے آپ کو وزیراعظم بنوا دیتے ہیں۔اس وقت چوہدری نثار نے نواز شریف کو دھوکہ دینا مناسب نہیں سمجھا اور جب نواز شریف نا اہل ہو گئے تو مسلم لیگ ن کےکچھ ایم این اے کے نام بجھوائے گئے اور کہا گیا کہ یہ لوگ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چھوڑنا چاہ رہے ہیں تو آگے سے ان کو جواب ملا کہ آپ کو کس نے کہا کہ ان ناموں کی فہرست تیار کریں۔