اسلام آباد(سی پی پی) مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم کرنے کی درخواست کی۔خواجہ آصف نے موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک کا بینک اکانٹ غیر ارادی
طور پر ظاہر نہ کر سکے، اس بینک اکانٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈیکلیئرڈ (ظاہر شدہ) اثاثوں کی 0.5 فیصد رقم تھی، تاہم نااہلی کی رٹ دائر ہونے سے قبل وہ بینک اکانٹ اور اقامہ ظاہر کر چکے تھے۔خواجہ آصف نے درخواست میں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر شواہد غیر فعال بینک اکانٹ کو ظاہر نہ کرنا بدنیتی قرار دے دیا، حالانکہ خود سے اکانٹ ظاہر کرنے کے عمل کو بدنیتی نہیں کہا جا سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں ملکی اور متحدہ عرب امارات کے قوانین کو مدنظر نہیں رکھا گیا، ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے رویئے کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے، درخواست گزار تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے ہائیکورٹ سے حقائق چھپائے۔خواجہ آصف نے اپیل میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں 6.8 ملین روپے کی بیرونی آمدن کو ظاہر کیا، بیرون ملک کی ظاہر کردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی، ہائیکورٹ نے قیاس آرائیوں پر مبنی فیصلہ دیدیا، میرے خلاف رٹ 2017 میں دائر ہوئی، جب کہ میں 2015 میں اقامہ ظاہر کرچکا تھا۔واضح رہے کہ 26 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ خواجہ آصف نے وزارت دفاع اور خارجہ کے قلمدان رکھتے ہوئے جان بوجھ کر بیرون ملک ملازمت اور حاصل ہونے والی تنخواہ کو ظاہر نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے نیشنل بنک آف دبئی کا بنک اکاونٹ بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔