قومی ایکشن پلان کامقصدمدارس کودنیاکے سامنے دہشتگردبناکرپیش کرناہے

1  مئی‬‮  2015

کراچی (نیوزڈیسک) جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حرمین شریفین کے تحفظ سعودی عرب کی قومی سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کے لئے باغیوں کے مقابلے میں پوری امت مسلمہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب پہلے بھی دوست اور بھائی تھے۔ آئندہ بھی رہیں گے۔ سعودی عرب کی سرحد کو خطرہ اسرائیل کی طرف سے ہو یا یمن کے باغیوں کی طرف سے۔ ہر صورت اس کا مقابلہ کریں گے۔ قومی ایکشن پلان 20 نکاتی نہیں صرف ایک نکاتی ہے جس کا مقصد مدارس اور مذہبی طبقے کو دنیا کے سامنے دہشت گرد بنا کر پیش کرنا ہے۔ افغانستان میں حکمرانوں نے نہتے مسلمانوں پر 13 سال قبل دہشت گردی کے نام پر جنگ شروع کی اور آج اس جنگ میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ پاکستان بنانے میں ہمارے اکابر نے اپنا خون دیا اور اس کی بقائ وسلامتی کے لئے بھی ہم قربانی دیں گے۔ پاکستان میں علمائ کے خلاف فورتھ شیڈول کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ مدارس اور علمائ سے ایسے پروفارمے پر کروانے کی کوشش کی جارہی ہے جن کو پر کرتے ہوئے قیدی کو بھی شرم آئے گی۔ ہم مسترد کرتے ہیں اس عمل کو۔ ادارے اور حکمران قانون اور آئین کے دائرے میں رہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو جمعیت علمائ اسلام کے تحت سہراب گوٹھ سے تبت سینٹر تک نکالی جانے والی ”تحفظ ناموس رسالت، حرمین شریفین اور مدارس ریلی“ کے اختتام پر ایک بڑے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی جنہوں نے جمعیت علمائاسلام، سعودی عرب، مدارس کے حق میں مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جبکہ شرکاءکی ایک بڑی تعداد کے ہاتھوں میں جمعیت علماءاسلام اور سعودی عرب کے جھنڈے بھی تھے۔ جلسے سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین اور جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری، جمعیت علماءسلام سندھ کے امیر مولانا عبدالصمد ہالیجوی، قاری محمد عثمان، مفتی محمد نعیم، اسلم غوری، مولانا راشد محمود سومرو، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا محمد غیاث، مولانا ناصر محمود سومرو، عبدالرزاق لاکھو اور دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔ اجتماع میں جمعیت علماءاسلام کے رہنماوں کی ایک بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ہر طرف سے خطرات ہیں۔ بعض قوتیں حرمین شریفین کو بری نظر سے دیکھ رہی ہیں۔ ہم دنیا پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ تحفظ حرمین شریفین کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہم سعودی عرب کی حکومت اور عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ سعودی عرب کی قومی سلامتی اور سرحدوں کے تحفظ کے لئے پوری امت مسلمہ ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستانی قوم اس امتحان میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔ سعودی عرب اور پاکستان کل بھی بھائی اور دوست تھے۔ آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ سعودی عرب کی سرحدوں کو خطرہ اسرائیل سے ہو یا یمن کی طرف سے۔ مقدس مقامات اور سعودی سلامتی کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ آج امت مسلمہ مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک طرف اسرائیل نامی ناسور نے مسلمانوں کے قبلہ اول پر قبضہ کیا ہوا ہے جس کے خلاف پورے عالم اسلام اور عالم عرب فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے دفاع میں کھڑے ہیں اور پاکستان بھی ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ دوسری طرف اب مسلمانوں کو غلام بنانے کے لئے جنگ مسلط کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 13 سال قبل جب افغانستان پر جب دہشت گردی کے نام پر مظلوم مسلمانوں پر جنگ کا آغاز کیا گیا تو اس وقت ہم نے حکمرانوں کو بہت سمجھایا لیکن ہمیں دہشت گرد کہا گیا۔ افغانستان میں مظلوموں کے خلاف جنگ 3 تین مہینے کے نام پر شروع کی گئی لیکن آج 13 سال ہوگئے اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ پہلے عراق، پھر لیبیا، تیونس، مصر اور آج یمن میں یہ آگ لگی ہوئی ہے۔ اگر ہم افغانستان کے مظلوم مسلمانوں پر آگ نہ برساتے تو یہ جنگ اس حد تک نہ پھیلتی۔ اس وقت ہم نے جنگ میں شامل ہونے کی مخالفت کی تو ہمیں دہشت گردوں کا حامی کہا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب مغرب کو خوش کرنے کے لئے مدارس اور مذہبی طبقے کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان ظاہری طور پر 20 نکات پر مشتمل ہے لیکن بنیادی طور پر یہ صرف ایک ہی نکتہ ہے جس کا مقصد صرف مذہب اور مذہبی اداروں کو دہشت گرد بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ 21 ویں ترمیم ایک امتیازی قانون ہے۔ ہم نے اس کی پہلے بھی مخالفت کی اور آج بھی کرتے ہیں۔ ہم کسی امتیازی قانون کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں جہاں بھی آگ جل رہی ہے وہ امریکہ نے جلائی ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی دنیا میں بدامنی کے اصل ذمہ دار ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اتنے بڑے اجتماع کو کوئی کوریج دے یا نہ دے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔ اگر کوئی اور قوت جلسہ یا جلوس کرتی ہے تو اسے بھرپور کوریج ملتی ہے۔ بعض قوتیں پاکستان کو سیکولر ریاست بنانا چاہتی ہیں لیکن ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جو لوگ نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں۔ دراصل وہ ننگے پاکستان کی بات کرتے ہیں، جسے بننے نہیں دیا جائے گا۔ پاکستان کے لئے ہمارے اکابر نے قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان بنانے میں ہمارے اکابر کا خون شامل ہے اور اس کی بقائ وسلامتی کے لئے بھی ہم قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں بھی قائم ہوگئیں اور جمعیت علمائ اسلام کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتل بھی گرفتار ہوگئے لیکن آج تک ان قاتلوں کو سزا ہوئی اور نہ ہی ان کا مقدمہ کسی فوجی عدالت میں بھیجا گیا۔ بعض قوتیں علمائ کے خلاف میدان عمل میں آئی ہوئی ہیں اور فورتھ شیڈول جیسا حربہ استعمال کیا جارہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان میں عوام نے اس وقت مزاحمت شروع کی جب مساجد، مدارس اور مذہب پر حملے شروع ہوئے اور بعض لوگ یہی صورت حال پاکستان میں بھی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم آئین اور قانون کی پاسداری کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اس میں رہتے ہوئے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم اداروں اور شخصیات سے بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی آئین اور قانون کی پاسداری کریں گے۔ ہم اپنے مدارس، مذہبی ادارے اور تشخص کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ جمعیت علمائ اسلام کے سربراہ نے کہا کہ مدارس کے لئے ذلت آمیز پرفارما جاری کیا جارہا ہے جس کو ایک قیدی بھی پرکرتے ہوئے ذلت محسوس کرتا ہے۔ آزمائشیں ہم پر پہلے بھی آئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آزمائش کی گھڑی ہے۔ ہم کو اس گھڑی میں متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ کل تک لوگ مذہبی لوگوں کو دہشت گرد کہتے تھے لیکن انشائ اللہ اب وہ دور آنے والا ہے کہ لوگ انہیں دہشت گرد اور علمائ کو امن کا علمبردار کہیں گے۔ ظلم اور ظالمانہ نظام کے خلاف ہر صورت جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اور بزدلی ایک ساتھ نہیں ہیں اور نہ ہی ایسا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ آج مزدوروں کا عالمی دن ہے۔ جمعیت علمائ اسلام کا منشور اور نظریہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ ہماری جدوجہد ہمیشہ سرمایہ کارانہ، جاگیردارانہ، وڈیرانہ اور ظالمانہ نظام کے خلاف رہی ہے۔ کانفرنس سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ناموس رسالت کا قانون بڑی قربانیوں کے بعد بنا ہے۔ اب دنیا کی کوئی قوت اس قانون میں ترمیم اور نہ ہی اس کو ختم کرسکتی ہے۔ ہم اپنی جانوں پر کھیل کر اس کا تحفظ کریں گے۔ حرمین شریفین کا تحفظ امت مسلمہ کا فریضہ ہے۔ اس کی عزت وناموس پر کوئی آنچ آنے نہیں دیں گے۔ پوری امت قربانی کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی سلامتی پر کوئی آنچ آئی تو پوری پاکستانی قوم سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے شرکائ سے سعودی عرب پر کسی مشکل کی صورت میں قربانی کی صورت میں جان دینے کا عہد بھی لیا۔ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کے قیام میں ہمارے اکابر اور مذہبی طبقے کی قربانیاں اور ان کا خون شامل ہے۔ اس کے دفاع کے لئے بھی ہم ہر قربانی دیں گے۔ جو لوگ مدارس اور مذہبی طبقے پر انگلی اٹھاتے ہیں، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ یہ ثابت کریں کہ انہوں نے قیام پاکستان میں کہاں اور کس مقام پر قربانی دی۔ آج علمائ کی قربانیوں کی گواہی ہندوستان کے در ودیوار دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کا ہر ممکن تحفظ کریں گے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…