اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) برطانوی شہر مانچسٹر سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ خاتون نومی جیکبز ایک روز سو کر اٹھیں تو اپنے اردگرد کی دنیا کو پہچاننے میں یکسر ناکام ہوگئیں کیونکہ ان کا دماغ 17 سال پیچھے ماضی میں جاچکا تھا۔
نومی اپنے ننھے بیٹے لیو کو سکول چھوڑ کر آئی تھیں اور کچھ وقت کے لئے سوگئی تھیں۔ جب انہوں نے اٹھ کر شیشہ دیکھا تو حیران رہ گئیں کیونکہ سامنے نظر آنے والا چہرہ ان کے لئے پہچاننا مشکل تھا۔ وہ خود کو 15 سالہ لڑکی محسوس کررہی تھیں جو اپنے GCSE امتحان کے لئے تیاری کررہی تھیں۔ وہ حیران تھیں کہ ان کے اردگرد کی دنیا عجیب و غریب نظر آرہی تھی اور جب انہوں نے دیوار پر لگی لیو کی تصویر دیکھی تو سمجھیں کہ وہ ان کا بھائی ہے۔ خوشقسمتی سے ان کی دوست کےٹی کی مدد انہیں بروقت دستیاب ہوگئی جنہوں نے نومی کی بہن سیمون کو اطلاع دی۔ سیمون کہتی ہیں کہ ان کی بہن ذہنی طور پر 17 سال ماضی میں جاچکی تھیں۔ انہیں موبائل فون کا استعمال معلوم نہیں تھا اور وہ ڈی وی ڈی کو شیشہ سمجھ رہی تھیں۔ اسی طرح وہ انٹرنیٹ، لیپ ٹاپ اور بڑی سکرین والے ٹی وی کو دیکھ کر بھی حیران تھیں۔
مزید پڑھئے:انگلیاں چٹخانے سے آواز کیوں پیدا ہوتی ہے، مسئلہ حل کے قریب
جب وہ ڈاکٹر کے پاس گئیں تو اس نے اس مسئلہ کو ماننے سے ہی انکار کردیا۔ بالآخر پانچ سال گزرنے کے بعد 2013ءمیں ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ وہ نفسیاتی عارضے ڈیسوسی ایٹو امنیزیا کا شکار تھیں جس میں انسان کی کچھ عرصے کی یادداشت غائب ہوجاتی ہے۔ آج نومی 39 سال کی ہوچکی ہیں اور اپنے نفسیاتی عارضے سے مکمل طور پر صحت یاب ہوچکی ہیں۔ انہوں نے اپنی عجیب و غریب بیماری کے متعلق کتاب “Forgotten Girl” بھی تحریر کی ہے جسے ایک فلم کی شکل بھی دی جائے گی۔