اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہم جنس پرستی اور مرد کیساتھ مبینہ جنسی فعل کی تصویریں منظر عام پر آنے پر ڈی ایس پی کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے )سیالکوٹ رانا ندیم طارق کو آئی جی نے نوکری سے برخاست کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کے ڈی ایس پی کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) سیالکوٹ رانا ندیم اقبال کی مرد کیساتھ مبینہ جنسی فعل کی تصویریں م
نظر عام پر آنے کے بعد آئی جی پنجاب پولیس نے ہم جنس پرست افسر کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔ آئی جی پنجاب عارف نواز نے ڈی ایس پی سی آئی اے سیالکوٹ رانا ندیم طارق کو فوری طور پر پولیس ہیڈکوارٹر لاہور رپورٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ڈی ایس پی سیالکوٹ رانا ندیم طارق نے اپنے دفاع میں آئی جی پنجاب کو ایک درخواست لکھی ہے کہ جس میں اس نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے انہیں اپنے خلاف ایک گہری سازش قرار دیا ہے۔ رانا ندیم نے آئی جی پنجاب کے نام اپنی درخواست میں ہم جنس پرستی اور مرد کیساتھ مبینہ جنسی فعل کی تصاویر کے حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایس ڈی پی او صدر سرکل منڈی بہائوالدین تقریباََ 11سال تک تعینات رہا اور دوران تعیناتی شہزاد حسن وغیرہ کے خلاف جو لوگوں کو دھوکہ دہی اور فراڈ کے ذریعے لوگوں کو لوٹتا تھا اور نازیبا ویڈیو بنا کر لوگوں کو بلیک میل کرتا تھا ان کے خلا ف تھانہ سٹی میں مقدمات درج کئے۔ جن کا اس گروہ کو شدید رنج تھا اور بعد ازان میں بطور ڈی ایس پی سی آئی اے سیالکوٹ تعینات ہو گیا۔ جو اس دوران نعمان نامی شخص نے اپنے موبائل فون بذریعہ وٹس ایپ کے ذریعے وقتاََ فوقتاََ رابطہ کرتا رہا اور میری تعیناتی کے دوران کئے جانے والے اقدامات کی پذیرائی کی اور مجھے مختلف گینگ کے متعلق اطلاع انفارمیشن فراہم کرنے کے متعلق بتلایا۔
مورخہ 26فروری 2018کو میں ڈی پی او صاحب سے اجازت لے کر شادی میں شرکت کیلئے گوجرانوالہ گیا جو بعدازاں میں امان اللہ گوندل او ایس آئی کی فاتحہ خوانی کیلئے منڈی بہائو الدین چلا گیا۔ اس دوران نعمان نامی شخص کو اپنے منڈی بہائو الدین کے آنے کے متعلق بتلایا۔ جس نے مجھے میرے آنے پر انفارمیشن مل کر دینے کا وعدہ کیا جو میں نے امان اللہ گوندل سے رابطہ کیا جو رابطہ نہ ہونے
کی وجہ سے میں اپنے پرائیویٹ ڈرائیور کے ساتھ پرائیویٹ گاڑی پر نعمان کی بتلائی جگہ پر چلا گیا اور وہاں پہلی دفعہ ملاقات ہوئی اور دفتر مین داخل ہوتے ہی شہزاد حسن کی فلیکس دیکھی تو میں محتاط ہو گیا اور واپس جانے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن نعمان نے چائے پی کر جانے کا اصرار کیا اور مجھے نعمان نے اس دوران چائے پیش کی جو کہ چائے کا ذائقہ مناسب نہ لگنے پر میں تھوڑی چائے
پی کر چھوڑ دی اور مزید محتاط ہو گیا اور واپس جانے کیلئے ارادہ ظاہر کیا جس کو نعمان نے بھانپتے ہوئے فون پر ابطہ کیا یا مس کال دی جس پر تین آدمی مزید کمرہ میں داخل ہو گئے جس سے لگ رہا ھا کہ وہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے تحت قریب ہی کہیں چھپے ہوئے تھے جنہوں نے مجھے قابو کر لیا اور زبردستی برہنہ کیا اور اسی دوران نعمان نے اپنے سارے کپڑے اتار کر مکمل برہنہ ہو گیا
اور میرے سے لپٹ گیا اور میں اس دوران ان لوگوں سے بھرپور مزاحمت کرتا رہا اور اسی مزاحمت کرتے ہوئے اور برہنہ نعمان کے لیتے ہونے کی تسویر اور ویڈیو بنائی گئی جو کہ بعدازاں مجھے کپڑے پہنے اور واپس آنے کا موقع دیا گیا۔ یہ سارا وقوعہ 40سے 45منٹ میں مکمل ہوا ۔ ان تصویروں کی وجہ سے مین ان کو انہیں ڈیلیٹ کرنے کیلئے قائل کرتا رہا اور وہ مجھے اس دوران بلیک میل کرنے
کی کوشش کرتے رہے۔ جناب عالی میرے لئے یہ صورتحال ناگہانی تھی جس کو بوجہ شرمندگی آج تک کسی بھی سینئر افسر کے نوٹس میں نہ لا سکا اور اپنے طور پر مینج کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ جناب عالی گزارش ہے کہ میرے ایماندارانہ اور جرأت مندانہ رویہ اور نوکری کی وجہ سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ سکینڈل بنایا گیا ہے۔ استدعا ہے کہ میں مکمل طور پر بے گناہ ہوں
اور حلفاََ بیان کرتا ہوں کہ اس وقوعہ سے قبل نعمان نامی شخص سے نہ ملا ہوں۔ واضح رہے کہ نوکری سے برخاست کئے گئے رانا ندیم طارق نے 1997میں پولیس فورس بطور انسپکٹر جوائن کی تھی اور ترقی پاکر ڈی ایس پی سی آئی اے سیالکوٹ بنا دئیے گئے تھے۔