اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) لباس کی خریداری سے لے کے گاڑی کے انتخاب تک ” ٹرائی“ کرنے کو بے حد اہمیت دی جاتی ہے، تیار ملبوسات کی دوکان میں ”فٹنگ رومز“ موجود ہوتے ہیں جبکہ گاڑیوں کے شوروم گاڑی کی ٹیسٹ ڈرائیو میں مدد دیتے ہیں۔ کپڑے سے لے گاڑی تک جب ہر چیز کے انتخاب میں پہلے تجربے کو اہمیت دی جاتی ہے تو کیا اسی طرح شادی سے قبل ساتھ رہ کے شادی شدہ زندگی کا تجربہ کرنے کی ضرورت بھی ہے؟ یہ سوال مغربی ماہرین نفسیات کے ذہن میں برسوں سے کلبلا رہا ہے۔
شادی سے قبل جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے کا تجربہ کرنے کی شرح مغرب میں تیزی سے بڑھی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں19برس سے44 برس کے بیچ کی خواتین میں شادی سے قبل اپنے ہونے والے شوہر کے ہمراہ رہنے کی تعداد 82فیصد بڑھی ہے۔1987میں صرف ایک تہائی خواتین یہ فیصلہ کرتی تھیں جبکہ 2010تک یہ شرح پانچ کے تہائی حصے تک پہنچ چکی تھی۔ بیس برق قبل کے مقابلے میں آج23فیصد خواتین شادی سے قبل ساتھ رہ کے تجربہ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ تحقیقات اگرچہ یہی تجویز کرتی ہیں کہ شادی سے قبل جوجوڑے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں وہ اپنی شادیوں سے خوش نہیں ہوتے اور ان میں علیحدگی کی شرح دوسروں سے زیادہ ہوتی ہے تاہم تحقیق کے دوران سامنے آنے والے نتائج ملے جلے رجحانات کی نشاندہی کرتے ہیں اور ماہرین کیلئے یہ امر معمے کی شکل اختیار کرچکا ہے کہ آخر وہ کون سے عوامل ہیں جو شادی کے معاملے میں ”ٹیسٹ ڈرائیو“ کے باوجود بھی اس رشتے کو متاثر کر ڈالتے ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین نے کچھ اندازے قائم کئے ہیں۔ پہلا اندازہ یہ ہے کہ شادی سے قبل ساتھ رہنے کی وجہ سے ان کا ساتھ غیر ضروری حد تک طویل معلوم ہونے لگتا ہے۔ ہر جوڑے کا تعلق شادی کے کچھ عرصے کے بعد زوال کا شکار ہوتا ہے اور اگر یہ جوڑا شادی سے پہلے سے ہی ساتھ ہو تو ایسے میں ا س زوال کی آمد بھی شادی کے کچھ ہی عرصے کے بعد ہوجاتی ہے۔
اسی بارے میں ایک رائے یہ بھی موجود ہے کہ ممکنہ طور پر علیحدگی اختیار کرلینے والے جوڑوں میں دراصل پہلے سے ہی علیحدگی اختیار کرلینے کے رجحانات یا ایسے خیالات موجود ہوں اورانہوں نے موقع ملتے ہی اپنے خیالات پر عمل درآمد بھی کرڈالا۔ اس حوالے سے1974سے2000کے بیچ کی گئی ایسی ایک درجن تحقیقات شامل ہیں جن میں معلوم ہوا کہ دراصل وہ جوڑے جنہوں نے شادی سے قبل ایک ساتھ رہنے کے باوجود بھی شادی کے کچھ ہی عرصے بعد اکتاکے شادی ختم کی، ان میں مذہبی رجحان اور معاشرتی دباو¿ کو محسوس کرنے کی شرح کم تھی اور وہ طلاق کو اتنا برا نہیں تصور کرتے تھے۔
اسی بارے میں ایک اور رائے یہ بھی موجود ہے کہ جب شادی سے قبل جوڑے ایک ساتھ رہتے ہیں تو وہ خود کوشادی کے بندھن کے دباو¿ سے آزاد پاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کیلئے اس تعلق کو ختم کردینا آسان ہوتا ہے جو کہ دنیا و قانون کی نظروں میں کسی حیثیت کا حامل نہیں ہوتا۔
قصہ مختصر یہ ہے کہ شادی سے قبل ایک ساتھ رہنے والے جوڑوں میں علیحدگی کے رجحان کیلئے وجہ خواہ کوئی بھی تلاش کی جائے، درحقیقت یہ انسانی فطرت کیخلاف قائم ہونے والا تعلق ہے اور شائد اسی وجہ سے یہ ناکامی سے دوچار ہوتا ہے۔
کیا شادی سے قبل جوڑوں کو ساتھ رہنا چاہیے؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
فیض حمید نے 2 قیمتی گاڑیاں ثاقب نثار اور ان کے بیٹے کو دیں
-
محبوبہ کا سر کاٹ کر ملزم شادی کی تیاریوں میں مشغول ہو گیا
-
پاکستان سے جنگ کے دوران گرائے گئے بھارتی رافیل طیاروں کے نمبر سامنے آگئے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
وفاقی حکومت نے ملازمین کی موجیں لگادیں،ایڈوانس پنشن جاری کر دی
-
سونے کی فی تو لہ قیمت میں حیرا ن کن کمی















































