کراچی(نیوزڈیسک) مختلف سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ آیا پچھلے 24 گھنٹے میں پیش آنے والے واقعات کیا اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ کراچی میں کچھ بڑا ہونے جارہا ہے؟ موجودہ صورتحال کا آغاز گزشتہ روز آرمی چیف راحیل شریف کے دورہ کراچی سے شروع ہوا جب آرمی چیف نے واضح الفاظ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی سے ہر قسم کی مافیاز کا خاتمہ کیا جائے گا اور آپریشن کو ہرحال میں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ پھر ایم کیو ایم کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس میں بظاہر تو کراچی میں پانی کے بحران کو پریس کانفرنس کی وجہ بتایا گیا تاہم درحقیقت پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار کی جانب سے دبے الفاظ میں کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کو نشانہ بنائے جانے کی شکایت کرکے عوام کی جانب سے اس کا جواب دیے جانے کی دھمکی دی گئی۔ پھر اسی دوران اچانک لیاری گینگ وار کے اہم ترین ملزم عزیر بلوچ کی دبئی سے رہائی کے بعد غائب ہوجانے کی خبر سامنے آگئی اور اسی سلسلے میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے رات گئے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ سے ملاقات کی گئی اور کراچی آپریشن کے اگلے مرحلے سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اب کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے کراچی پولیس کے ایس ایس پی راوَ انور کی جانب سے ہنگامی اور غیر معمولی پریس کانفرنس کی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی رائ سے تربیت لینے کا الزام لگایا گیا ہے اور ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس ساری صورتحال میں مختلف نامور تجزیہ نگاروں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ گزشتہ روز سے کراچی میں پیدا ہونے والی نئی صورتحال کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے