اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں عموماََ پنچایت کے غیر انسانی فیصلوں کی بدولت بڑے المیے جنم لیتے رہتے ہیں اور بااثر افراد پنچایت کے ذریعے اپنے مخالفین کو انسانیت سوز سلوک کا نشانہ بناتے ہیں۔ پاکستان کے علاقے پنچاب اور سندھ میں عموماََ اس قسم کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصے میں لیہ میں پیش آیا ہے
جہاں بکری چوری کے شبے میں با اثر زمیندار کی مرضی کے مطابق پنچایت نے انسانیت سوز سزا سناتے ہوئے 2نوجوانوں کو جرمانے کے ساتھ ساتھ معافی کیلئے منہ میں جوتے ڈال کر پنچایت کے گرد چکر لگانے کی سزا دی اور اس پر عملدرآمد بھی کروایا ہے۔ لیہ کے تھانہ پیرجگی کی حدود میں واقع چک 169ٹی ڈی اے میں پیش آئے اس واقعہ کی تفصیلات کے مطابق بکری چوری کے شبے میں مقامی زمیندار شبیر جٹ کے ڈیرے پر ہونیوالی پنچائیت میں 2 کزنوں سرور اور احسان کو والد سمیت بلا کر بٹھا دیا گیا. جہاں ان پر بکریاں چوری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئےپنچائیت کے سرپنچوں رمضان میلوانہ اور غلام علی میلوانہ نے فیصلہ دیتے ہوئے نوجوانوں پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور معافی تلافی کیلئے منہ میں جوتے ڈال کر پنچائیت کے گرد چکر لگانے کی سزا سنائی. جس پر عملدرآمد بھی کرایا گیا. پنچائیت کے شرمناک فیصلے کی اطلاع پر پولیس تھانہ پیر جگی نے پنچایتی سرپنچوں سمیت 6 نامزد اور 25 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے. جبکہ پنچایتی سرپنچ محمد رمضان میلوانہ سمیت 3افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا کا جنوبی حصہ جو کہ جنوبی پنجاب کے طور پر بھی جانا جاتا ہے ترقی کے اس دور میں بھی انتہائی پسماندگی کا شکار ہے اور وہاں کی زیادہ تر آبادی مقامی با اثر زمینداروں، جاگیرداروں اور گدی نشینوں کے زیر اثر ہے ۔ یہ زمیندار، جاگیردار اور گدی نشین عموماََ پنچایتوں میں ایسے ہی انسانیت سوز فیصلے سناتے رہتے ہیں جو کبھی کبھار ہی میڈیا تک پہنچ پاتے ہیں۔