نئی دہلی(نیوزڈیسک)پاکستان کو اپنا ٹینک ’الخالد‘ کا کامیاب تجربہ کئے ایک لمبا عرصہ ہوچکا ہے اور اس کو متعدد ممالک کو فروخت بھی کیا جاچکا ہے لیکن بھارت جو اپنے تئیں بڑی طاقت کا دعویٰ دار ہے کہ یہ حال ہے کہ اس نے اپنی تاریخ کے اکلوتے ٹینک ’ارجن‘پر کام کئی دہائیاں قبل شروع کیا لیکن تھک ہار کراس سے دستبردار ہوگیا اور آج بھی بھارتی آرمی روس سے مانگے ٹینکوں پر گزارا کرتی ہے۔بین الاقوامی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹینک’ارجن‘ کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا رہا جن میں اس کا بہت زیادہ گرم ہوجانا،ناقص فائر کنٹرول سسٹم،نشانہ کو صحیح طرح سے نہ دیکھ پانا،انتہائی سست رفتار،زیادہ درجہ حرارت میں بالکل فیل ہوجانا شامل ہے۔ وکی پیڈیا کا کہنا ہے کہ 2008ءمیں جب بھارتی فوج اس ٹینک کو نہ بنا پائی تو اس منصوبے کو بند کردیا گیا اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ ایک اور ٹینک بنانے کی کوشش کی جائے گی جو 2020ئ میں منظر عام پر لایا جائے گا۔امید کی جاسکتی ہے کہ بھارت کا نیا منصوبہ بھی ایک بھیانک خواب ثابت نہ ہو۔دفاعی تجزیہ کار کرنل(ر)غلام جیلانی کاکہناہے کہ ’ گزشتہ 50برسوں سے بھارت اپنا ایک ”ارجن“ ٹینک ڈویلپ کررہا ہے، جسے انڈین آرمی نے بھی مسترد کر دیا ہے اور آج بھی روس کے ٹی۔90 سیریز کے ٹینک، ارجن سے کئی گنا کارگر اور کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے ارجن کا منصوبہ ٹھپ کر دیا گیا ہے۔ توپوں کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں