اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف و سینئر صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 71 سالوں میں کم از کم تین مرتبہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کے مواقع ضائع کئے گئے۔ حامد میر نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا حصہ اس لیے نہیں بن سکا کہ جب سے پاکستان بنا ہے سیاسی اور فوجی قیا دت کی پالیسیوں پر غیر ملکی طاقتوں کا اثر و نفوس بہت حاوی تھا،
انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے 71 سال میں کم از کم تین دفعہ کشمیر کو پاکستان کاحصہ بنانے کے مواقع ضائع کیے ہیں، 1948ء میں سب سے پہلا موقع آیا تھا جب پاکستان اس پوزیشن میں تھا کہ وہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنا سکتا تھا، اس کے بعد دوسرا موقع 1962ء میں کشمیر کی آزادی کا آیا، جب چین اور بھارت کی لڑائی شروع ہو گئی تھی تو اس موقع پر چین کی جانب سے پاکستان کو یہ پیغام دیا گیا تھا کہ انڈیا نے اپنی ساری فوج کو کشمیر کے بارڈر سے نکال کر چین کے بارڈر پر بھیج دیا ہے اس وقت پاکستان کے لیے سنہری موقع تھا کہ وہ صرف کشمیر میں داخل ہو کر سری نگر تک جا کے پاکستان کا جھنڈا لہرا دیتا لیکن اس وقت کے جنر ل ایوب خان امر یکی پر یشر میں آ گئے تھے اور انہوں وہ کام نہیں کیا، حامد میر نے کہا کہ اس کے بعد جب 1994-95 میں کشمیریوں کی تحریک آزادی اپنے جوبن پر پہنچی تو انڈیا کا پورا سسٹم مقبوضہ کشمیر میں تبا ہ ہوگیا تھا، اس وقت اگر پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت ایک دوسرے کے ساتھ الجھنے کی بجائے کشمیر کے مسئلے پر فوکس کرتی تو اس پوزیشن میں تھے کہ صرف انٹرنیشنل پریشر ڈال کر اور جو وہاں سیاسی تحر یک چل ر ہی تھی اس کی مدد کرکے کشمیر کو آزاد کروایا جا سکتا تھا مگر ہم نے وہ موقع بھی ضائع کر دیا، سینئر صحافی نے کہا کہ اگر پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیا دت متفق ہو جائے اور ایک پالیسی بنائی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم کشمیر کے مسئلے کو حل نہ کر سکیں۔