مظفرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈس موٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے اعلان کیا ہے کہ دسمبر 2017 سے پاکستانی روپے کی ڈالر اور جاپانی ین کے مقابلے میں قدر کم ہونے سے کمپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز ایک آٹوموبائل کے حوالے سے ورکشاپ میں کہا کہ ڈالر اور جاپانی ین کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی بدولت ہم قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں،
انہوں نے کہاکہ تین مہینوں میں یہ گاڑیوں کی قیمتوں میں دوسرا اضافہ ہے ، ان تین مہینوں کے دوران کار میکراداروں کو مالی خسارے کی وجہ سے دباؤ کا سامنا ہے۔ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود صارفین کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور ان کی ڈیمانڈ اسی طرح ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر سکیورٹی صورتحال اور بجلی کی فراہمی کی بدولت آنے والے سالوں میں یہ صنعت ترقی کرے گی، واضح رہے کہ اس سے قبل سوزوکی اور ہنڈا بھی بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر چکی ہے اور اب ٹویوٹا نے بھی اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ جولائی سے فروری کے دوران کمپنی کی فروخت میں دو فیصد کمی آئی ہے، کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ آنے والے سالوں میں ٹویوٹا کرولا کے ساز و سامان کی قیمت فروخت میں اضافہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کرولا کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس کی قیمت میں 44فیصد 2008ء میں اور 2017 میں 64فیصد تک اضافہ ہوا۔ 1993ء میں کرولا کا20 فیصد سے آغاز ہوا۔ انہوں نے کہاکہ آنے والوں سالوں میں اگر روپے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو آٹو موبائل کی فروخت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نئے صنعت کار 2019 سے گاڑیوں کی پیداوار شروع کر دیں گے اور توقع ہے کہ 2025 تکصنعت کی پیداوار میں 500000 یونٹ تک اضافہ ہو جائے گا۔