اسلام آباد(آن لائن) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے افغان طالبان کو سیاسی قوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات دو سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سی پیک سے متعلق سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان 80 کی دہائی اور مشرف کی پسپائی کے نتائج بھگت رہا ہے جبکہ پاکستان اب کسی
قیمت پر اپنے مفادات کے بدلے امریکی مفادات پورے نہیں کرے گا۔خواجہ آصف نے کہا کہ قومی مفاد سے آگے کچھ نہیں لیکن کچھ اداروں نے اپنے مفاد کو قومی مفاد کا نام دے رکھا ہے، اب یہ روش بھی ختم کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے درمیان مذاکرات دو سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان مذاکرات کی بھرپور حمایت کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، طالبان سے براہ راست چار فریقی رابطہ گروپ کے ذریعے امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے لیکن یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سے نکل آئیں گے۔بھارت اور پاکستان کے تعلقات پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ایسا ہمسایہ ہے جو امن پسند نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا، پاک-بھارت مذاکرات کی تلقین ضرور کرے لیکن اس سے پہلے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی پالیسی میں توازن پیدا کرے۔خیال رہے کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا تھا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی سے جنوبی ایشیا میں تنا بڑھ رہا ہے اس لیے نئی دہلی اور اسلام آباد اپنے متنازع اور حل طلب معاملات کے لیے مذاکرات کی میز پر مل بیٹھیں۔امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ کا کہنا تھا
کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد پار شیلنگ میں گزشتہ چند ہفتوں سے شدت آگئی ہے جس کے سدباب کے لیے ہمارا خیال ہے کہ دونوں ممالک کو بیٹھ کر ضرور بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کانفرنس افغانستان کے حوالے سے ہے تاہم کانفرنس میں شریک ممالک خطے کے سرحدی امور پر تبادلہ خیال بھی کر سکتے ہیں جیسا کہ پاکستان اور بھارت کو کرنا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کا حصہ بننے کے لیے پرامید ہیں۔