پشاور ( آن لائن)قصور میں زنیب قتل کیس کے بعد صوبے بھر میں اچانک جنسی زیاتی کیسز میں اضافہ ہو گیا ہے خواجہ سراؤں پر فائرنگ ، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے ، کوہاٹ میں میڈیکل کالج کی لڑکی کو قتل کرنے ، ابیٹ آباد میں گھریلو ملازم کو قتل کرنے ، چارسدہ میں لڑکی کو برہنہ کرنے ، ڈیرہ اسماعیل خان کو برہنہ کرنے ، مردان میں بچی کو قتل کرنے سمیت دیگر کیسز کے اچانک سوشل میڈیا ، پرنٹ میڈیا میں تیزی سے گردش کرنے لگی ہیں جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹسز بھی لئے جا چکے ہیں ۔
جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے بھی ان کیسز کا نوٹس لیا ہے جبکہ سابق دور میں گورنمنٹ ہائیر سکینڈری سکول نمبر 3میں بچوں کے ساتھ جنسی مبینہ سکینڈل بھی سامنے آیا تھا ۔ اور تحقیقات کے بعداس میں ملوث عملے کے خلاف کاروائی بھی کی گئی تھی ۔ ان کیسز کے تیز ہونے پر اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا جارہاہے بعض نفسیاتی ڈاکٹروں ، قانونی ماہرین ، پولیس تفتیشی افسران کے موقف کے مطابق اچانک ایسے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اورمیڈیا پر ایک طوفان سے اٹھا ہوا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت یا خیبر پختونخوا پولیس کو بدنام کرنے کی کو ئی سازش ہو رہی ہے ۔ مشعال خان قتل کیس سمیت دیگر کیسز کے سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر آنے کے بعد خواتین میں خوف و ہراس بھی پھیل چکا ہے ۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ اس سے قبل پشاو ریونیورسٹی کے ایک ڈیپارٹمنٹ میں طالبہ کو حراساں کرنے جبکہ بعض محکموں میں کلریکل سٹاف کی جانب سے خواتین کو حراساں کرنے کی شکایات بھی موصول ہو ئی تھی ۔ جس پر بعض محکموں کے کلیریکل سٹاف کو تبدیل کر کے ان کے خلاف کاروائی بھی کی گئی ۔