پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر تجارت اینڈ ٹیکسٹائل محمد پرویز ملک نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے سرحد چیمبراور بزنس کمیونٹی کے ممبران پر مشتمل گرینڈ جرگہ تشکیل دینے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دونوں جانب کی بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے اور مذاکرات میںآنے والے ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے بزنس کمیونٹی پر مشتمل گرینڈ جرگہ کو مکمل سپورٹ کرے گی۔
خام مال اور اشیاء ضروریہ پرعائد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔ خیبر پختونخوا کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لئے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔نئی تجارتی پالیسی کی تشکیل میں چیمبرز اور ٹریڈ باڈیز کی مشاورت سے ایکسپورٹرز کو مراعات دی جائیں گی۔ ایف بی آرکو ٹیکسوں میں اصلاحات کے لئے کہا گیا ہے۔دہشتگردی اور انتہاء پسندی سے متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی کو ہر ممکن ریلیف دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت چیمبر ہاؤس میں بزنس کمیونٹی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدرمحمد نعیم بٹ ٗ سرحد چیمبر کے سابق صدور حاجی محمد افضل ٗ ریاض ارشد ٗ ملک نیازاحمد ٗ لیاقت احمد خان ٗ ایف پی سی سی آئی کے سینئر لیڈر پیر سیدناظم شاہ ٗ باجوڑ چیمبر کے صدر لالی شاہ ٗ سوات ٗ ہری پور ٗ ایبٹ آباد ٗ مردان ٗ کوہاٹ ٗ چارسدہ ٗ صوابی اور دیگر چیمبرز کے صدور ٗ سرحد چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین سہیل رؤف ٗ حارث مفتی ٗ سہیل جاوید ٗ عابد اللہ یوسفزئی ٗ منہاج الدین ٗ نعمان الحق ٗ اکبر شیراز ٗ نزہت رؤف ٗ پاک افغان جائنٹ چیمبر کے نائب صدر فیض محمد فیضی ٗ ڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی اور محمد اقبال ٗ عماد رشید ٗ تیمور شاہ ٗ ندیم رؤف ٗ محمد شفیق ٗ افتخار خان ٗ صدر گل ٗ فیض رسول ٗ فضل واحد اور جواد کاظمی سمیت دیگر اراکین بھی موجود تھے ۔
سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی اور انتہاء پسندی سے متاثرہ خیبر پختونخوا کے لئے نئے مالیاتی پیکیج کے اعلان کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صوبہ کی بزنس کمیونٹی کی پیداواری لاگت اور صوبہ سے سرمایہ کی منتقلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس صوبہ کو ایکول لیول پلائنگ فیلڈ کی ضرورت ہے تاکہ یہ صوبہ بھی ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت ترقی کرسکے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے 731 اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کو ملکی معیشت بالخصوص افغانستان برآمدات کیلئے تباہ کن قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا فیصلہ واپس لیا جائے اور صنعتی خام مال اور اشیاء ضروریہ کو ریگولیٹری ڈیوٹی کی فہرست سے نکالا جائے ۔
انہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدہ پر بزنس کمیونٹی کے تحفظات بیان کئے اور کہا کہ سرحد چیمبر نے یو ایس ایڈ کے پراجیکٹ پریا کے باہمی تعاون سے پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ فورم کا انعقاد کیا جس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدہ کی ہر شق کی سٹڈی کی گئی اور ان نکات کی نشاندہی کی گئی جس کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور باہمی تجارت میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے سرحد چیمبراور بزنس کمیونٹی کے ممبران پر مشتمل گرینڈ جرگہ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ۔
انہوں نے پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کوارنٹائن سرٹیفیکیشن کراچی سے کروانے کی شرط کو فوری طور پر ختم کرنے اور مستقل بنیادوں پر طورخم اور چمن بارڈرز پر پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ زاہداللہ شنواری نے تجارتی حجم 50 ارب ڈالر سے 21 ارب ڈالرکی سطح پر آنے کا ذمہ دار سٹریٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2015-18ء کو قرار دیا اور وفاقی وزیر تجارت سے درخواست کی کہ وہ اس پالیسی کی ناکامی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیں جو اس بات کا جائزہ لے کہ پالیسی کیونکر ناکامی ہوئی ۔ انہوں نے نئی تجارتی پالیسی کی تشکیل چیمبرز اور بزنس کمیونٹی کی عین مشاورت سے کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔
سرحد چیمبر کے صدر نے وفاقی وزیر تجارت کو بتایا کہ سرحد چیمبر خیبر پختونخوا کی معاشی ترقی کیلئے چارٹر آف اکانومی تشکیل دینے کے لئے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے جس میں اس صوبے سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرین اور متعلقہ افراد کو مدعو کیا جائے گا اور ان امور کا جائزہ لیا جائے گا جس کی وجہ سے اس صوبے کی بزنس کمیونٹی اور عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کیاگیا ہے ۔ انہوں نے سی پیک منصوبہ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے صوبے کی بزنس کمیونٹی کے خدشات کو دور کیا جائے اور ان سوالات کے جوابات دیئے جائیں جو بزنس کمیونٹی کے ذہنوں میں پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ایس آر او 39 میں پائی جانیوالی خامی کو دور کرنے ٗ تجارتی وفود اور وفاقی بورڈز میں سرحد چیمبر کی نمائندگی کو یقینی بنانے اور بیرون ممالک تعینات آفیسرز کو نئی منڈیاں تلاش کرنے کا ٹاسک دینے سمیت ایکسپورٹ سے متعلق سفارشات بھی پیش کیں۔ وفاقی وزیر تجارت محمد پرویز ملک نے سرحد چیمبر کی جانب سے پیش کردہ سفارشات سے مکمل طور پر اتفاق کیا اور کہاکہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی بالخصوص اپکسپورٹرز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔ انہوں نے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے مابین باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے سرحد چیمبراور بزنس کمیونٹی کے ممبران پر مشتمل گرینڈ جرگہ تشکیل دینے کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت دونوں جانب کی بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے اور مذاکرات میںآنے والے ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے بزنس کمیونٹی پر مشتمل گرینڈ جرگہ کو مکمل سپورٹ کرے گی۔
اانہوں نے کہاکہ خام مال اور اشیاء ضروریہ پرعائد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ خیبر پختونخوا کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لئے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے یقین دلایا کہ نئی تجارتی پالیسی کی تشکیل میں چیمبرز اور ٹریڈ باڈیز کی مشاورت سے ایکسپورٹرز کو مراعات دی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آرکو ٹیکسوں میں اصلاحات کے لئے کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہاء پسندی سے متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی کو ہر ممکن ریلیف دیا جائے گا۔اس موقع پر سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر نعیم بٹ نے افغانستان ایکسپورٹ ہونیوالی گندم اور گندم کی مصنوعات پر اربوں روپے کے ری فنڈز اور ری بیٹس روکے جانے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ وفاقی حکومت پر زوردیا جائے کہ وفاقی حکومت کی گندم ایکسپورٹ کے لئے موثر پالیسی تشکیل دے۔ اس موقع پر سرحد چیمبر کے سابق صدور حاجی محمد افضل ٗ ریاض ارشد ٗ ملک نیاز احمد ٗ لیاقت احمد خان اور افتخار خان نے بھی کیا اور ٹوبیکو ڈیلرز ایسوسی ایشن کو ٹوبیکو بورڈ میں نمائندگی دینے کی درخواست کی ۔