ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں کتنے فیصد والدین مذہبی بنیاد اور کتنے فیصد مالی صورتحال کیوجہ سے بچوں کومدارس میں تعلیم کیلئے بھیجتے ہیں،تازہ ترین تحقیق، حیرت انگیزانکشافات

datetime 30  جنوری‬‮  2018 |

لاہور( این این آئی )پاکستان میں ایک تازہ تحقیق کے مطابق 43 فیصد والدین آج بھی مذہبی بنیاد پر اپنے بچوں کو مدارس میں تعلیم کے لیے بھیجتے ہیں جبکہ مالی صورتحال کی وجہ سے ایسا کرنے والوں کی تعداد 35 فیصد ہے۔اس تحقیق پر مبنی ایک کتاب دی رول آف مدرسہ شائع ہوئی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک خاندان میں بچوں کی تعداد اور اس خاندان کی معاشی صورتحال اہم پہلو ہیں جن کی وجہ سے لوگ ان مدارس کا رخ کرتے یا نہیں کرتے ہیں۔بی بی سی کے مطابق پاکستان میں دینی

تعلیم دینے والے ان مدارس کی درست تعداد تو شاید ہی کسی کو معلوم ہو لیکن اس کتاب میں دئیے گئے ایک اندازے کے مطابق سند جاری کرنے والے باضابطہ مدارس کی تعداد 32 ہزار سے زائد ہے جن میں دو کروڑ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔اس تحقیق کے لیے پاکستان بھر سے 558 ایسے خاندانوں کے ساتھ انٹرویوز کیے گئے ہیں جن کا کم از کم ایک بچہ مدرسے میں زیر تعلیم ہے۔ملک کے14بڑے شہروں میں کیے گئے اس جائزے کے مطابق ان خاندانوں کو سکول اور مدرسے دونوں تک رسائی حاصل تھی لیکن ان میں سے 52 فیصد نے مدرسے جبکہ 47 فیصد نے سکول کو ترجیح دی۔تحقیق سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آئی ہے کہ عموماً غریب خاندانوں کے بچے ہی مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں کیونکہ سروے کے دوران پتہ چلا کہ ایسے خاندانوں کی اوسط آمدن محض 23 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ملک کے 14 بڑے شہروں میں کیے گئے اس جائزے کے مطابق ان خاندانوں کو سکول اور مدرسے دونوں تک رسائی حاصل تھی لیکن ان میں سے 52 فیصد نے مدرسے جبکہ 47 فیصد نے سکول کو ترجیح دی۔ 43 فیصد نے کہا کہ وہ مذہب کی وجہ سے اپنے بچے مدرسے میں داخل کرواتے ہیں جبکہ 35 اس کی وجہ معاشی صورتحال بتاتے ہیں۔سروے کے مطابق خاندان میں بچوں کی بڑی تعداد ان کے مدرسے میں جانے کا امکان بڑھا دیتے ہیں جبکہ معاشی صورتحال میں بہتری ان کے مدرسے

میں پڑھنے کا امکان کم کر دیتی ہے۔ماہرین کے مطابق ملک میں یکساں نظام تعلیم ہی معاشی، دینی اور نسلی بنیادوں پر تفریق سے نئی نسل کو بچا سکتا ہے۔کتاب میں درج تحقیق کے مطابق مدارس کی آمدن کے دو بڑے ذرائع ہیں ان میں سے ایک اندرون اور دوسرا بیرون ملک سے ملنے والی رقوم ہیں۔ملک کے اندر انہیں رقوم زکوۃ، عشر اور خمس جیسے ذرائع سے ملتی ہیں جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی

ان ہی مدوں میں رقوم بھیجتے ہیں تاہم تحقیق کے مطابق بیرون ملک سے ملنے والی رقوم اندرون ملک سے کم ہوتی ہیں۔ کئی اسلامی ممالک یہ رقوم براہ راست مدارس کو ارسال کرتے ہیں۔ زیادہ تر مدارس کے مالی امور نہ تو مناسب دستاویزی شکل میں ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی آڈٹ ہوتا ہے۔تحقیق میں مدارس کو ملنے والی فنڈنگ کو شفاف بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ مدارس کے ساتھ اعتماد سازی کے لیے ان کے ساتھ تعاون اور ان کی مالی معاونت کرے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…