کراچی(نیوزڈیسک)کراچی کے علاقے ڈیفنس میں این جی او ڈائریکٹر سبین محمود کے قتل کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے ، پولیس نے سبین محمود کی والدہ مہناز اور ڈرائیور غلام عباس کا بیان قلم بند کرلیا ہے۔ پولیس نے این جی او ڈائریکٹر مقتولہ سبین محمود کی والدہ مہناز اور ڈرائیور غلام عباس کا بیان قلم بند کر لیا ہے۔ سبین محمود کی والدہ مہناز کے مطابق ان کی بیٹی گاڑی ڈرائیور کرتے ہوئے ان سے باتیں کر رہی تھی کہ اچانک فائرنگ کی آواز آئی اور پھر گولیاں لگنے سے وہ بھی زخِمی ہوگئیں ، ڈرائیور غلام عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سبین محمود گاڑی چلا رہی تھیں جبکہ ان کی والدہ مہناز برابر والی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ ٹارگٹ کلر ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ موٹر سائیکل پر پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے فائرنگ کی۔ ڈرائیور غلام عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب ٹارگٹ کلر نے فائرنگ کی وہ اپنے بچا? کے لئے سیٹ پر لیٹ گیا اور ٹارگٹ کلرز کو شناخت نہیں کرسکا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق سبین محمود کو 3 گولیاں لگیں۔ جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم پستول کے 3 خول ملے جو فورنزک لیب بھجوا دیئے گئے ہیں۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگے ہوئے البتہ اطراف کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھی جا رہی ہیں۔ سبین محمود کو گزشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں اس وقت نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ ایک سیمینار میں شرکت کے بعد واپس جا رہی تھیں