اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پروجیکٹ کے تحت گوادر میں 80؍ ہزار ایکڑ پر میگا آئل سٹی تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میگا آئل سٹی کے ذریعے گوادر سے چین تک درآمد شدہ تیل بھجوایا جائے گا۔ یہ تیل خلیجی ممالک سے درآمد کی جائے گا اور گوادر آئل سٹی میں ذخیرہ کیا جائے گا۔ چین تک فاصلہ کم ہو جائے گا اور گوادر سے چینی سرحد تک پہنچنے میں صرف سات دن لگیں گے جبکہ مغربی چین تک درآمدی سامان پہنچنے میں 40؍ دن لگتے تھے اور ساتھ ہی فاصلہ بھی دگنا ہوجاتا تھا۔
روزنامہ جنگ کے رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق گزشتہ ہفتے گوادر کا دورہ کرنے والے اسلام آباد کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سجاد ایچ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم نے وزارت پٹرولیم کو 80؍ ہزار ایکڑ زمین کے حصول کیلئے پی سی ون بھجوا دی ہے تاکہ یہاں میگا آئل سٹی بنایا جا سکے، جس کی اندازہ مالیت 10؍ ارب روپے ہوگی۔ یہاں اسٹوریج اور دیگر متعلقہ سہولتوں کی تعمیر کیلئے اضافی رقم درکار ہوگی جو سرمایہ کاری کی مدد سے کی جائیں گی۔ صحافیوں کے اس دورے کا اہتمام پلاننگ کمیشن کی جانب سے کیا گیا تھا تاکہ سی پیک کے تحت جاری مختلف منصوبوں کو نمایاں کیا جا سکے۔ سجاد بلوچ کا کہنا تھا کہ میگا آئل سٹی میں پیٹرو کیمیکل انڈسٹریز اور اسٹوریج قائم کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر آئل سٹی میں تیل ذخیرہ کیا جائے گا جہاں سے یہ آئل چین بھجوایا جائے گا۔ عموماً تیل بردار بحری جہازوں کیلئے چین تک تیل پہنچانے کیلئے 40؍ دن درکار ہوتے ہیں لیکن پاکستان کے ذریعے یہ تیل سات دن میں چین پہنچ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ماڈل سٹی کا مجموعی رقبہ 2؍ لاکھ 90؍ ہزار ایکڑ ہے جس میں ایک لاکھ 60؍ ہزار ایکڑ پر رہائشی علاقہ محیط ہوگا جبکہ باقی علاقہ صنعتی مقاصد کیلئے استعمال ہوگا۔
چینی کمپنی ماڈل سٹی پلان پر کام کر رہی ہے اور یہ 14؍ اگست 2018ء تک مکمل ہوجائے گا۔ گوادر میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے حوالے سے کیے جانے والے مختلف اقدامات کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر سجاد کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودہ یومیہ ضرورت 60؍ لاکھ گیلن ہے اور علاقے کیلئے براہِ راست پانی کی سپلائی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ 20؍ لاکھ گیلن پانی دو چھوٹے ڈیموں سے ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے اور قریب ترین فاصلہ 70؍ کلومیٹر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یومیہ 40؍ لاکھ گیلن کی قلت کا سامنا ہے، 2020ء تک پانی کی یومیہ ضرورت ایک کروڑ 20؍ لاکھ گیلن تک پہنچ جائے گی جسے اضافہ اقدامات سے ایک کروڑ گیلن تک پہنچانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں، صحافیوں نے گوادر کیلئے نئے ایئرپورٹ کیلئے مختص کردہ علاقے کا دورہ کیا۔ چائنا ایئرپورٹ کنسٹرکشن گروپ انجینئرنگ کمپنی کے نمائندے جیانژن لائو نے دورہ کرنے والے صحافیوں کو بتیا کہ وہ زمین اور مٹی کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد گوادر ایئرپورٹ کے ڈیزائن کو حتمی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئے ایئرپورٹ کیلئے حاصل کردہ زمین 4300؍ ایکڑ ہے اور یہاں سالانہ دس لاکھ مسافروں کی گنجائش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال اپریل تک ڈیزائن مکمل ہوجائے گا جس کے بعد پروجیکٹ کی حتمی مالیت کا اندازہ لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے بڑے ایئرپورٹس میں ایک ہوگا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے نمائندے زوہیب سومرو نے کہا کہ پروجیکٹ کا ابتدائی تخمینہ 22؍ کروڑ 80؍ لاکھ ڈالرز ہے لیکن رقم کا حتمی تعین ڈیزائن مکمل ہونے کے بعد ہوگا اور اس کے بعد از سر نو تخمینہ لگایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مالیت کے حوالے سے ابتدائی تخمینہ بتانا قبل از وقت ہوگا لیکن اگر بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید ترین ایئرپورٹ تعمیر کرنا ہے تو اندازہ یہ مالیت دو ارب سے 2.7؍ ارب ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔