لاہور (نیوز ڈیسک) وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف نے صوبہ کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تعلیم و صحت کے شعبہ جات میں اصلاحات، سڑکوں کی تعمیر اور انفراسٹرکچر میں بہتری کے ساتھ ساتھ شعبہ mines اینڈ منرل میں بہتری لانے کے لیے متعدد مؤثر اقدامات کئے ہیں۔ 2007 میں صوبائی حکومت نے اربوں روپے مالیت کا معدنیاتی خزانہ ایک جعل ساز کمپنی کے حوالے کر دیا۔ بعد ازاں 2008 میں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے پنجاب کی کمان سنبھالی اور صوبہ کی فلاح و ترقی کا بیڑا اٹھایا۔
2008 میں وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے قومی خزانے کی لوٹ مار کو فوری طور پر روکنے کے لیے اس معاملے میں ملوث طاقتور کرپشن مافیا کی بلا تاخیر گرفت کی۔ 2010 میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے اس کنٹریکٹ کوعوامی مفادات کے خلاف قرار دیا اور اپنا عدالتی فیصلہ وزیراعلی شہبازشریف کے حق میں دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد پروجیکٹ کے اعلیٰ معیار اور تسلسل کو یقینی بنانے کیلئے خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے محکمہ معدنیات کو رہنما اصول اور ہدایات فراہم کیں جن کے تحت دنیا کی بہترین کمپنیوں اور ماہرین کو مدعو کرکے بہترین خدمات اور موثر نتائج حاصل کیے گئے۔ چنیوٹ میں معدنیات کی دریافت سے متعلق تازہ ترین حقائق کے مطابق صرف پہلے مرحلے کے دوران آئرن Ore کے متعین ذخائر کی اتنی مقدار سامنے آئی ہے جو کسی سٹیل مل کو33 سال تک چلانے کیلئے خام مال مہیا کرسکتی ہے جبکہ اس وقت ان موجود ذخائر کی مالیت کا تخمینہ کم از کم 400 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ چنیوٹ اور اس سے ملحقہ مقامات پر بین الاقوامی ماہرین کی زیر نگرانی اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر کام کا بخوبی آغاز ہوچکا ہے۔ آئرن Ore عمومی طور پر کم و بیش 100 ڈالر کے لگ بھگ فروخت ہوتا ہے جس کو سٹیل میں ڈھال کرکئی سو ڈالر فی ٹن آمدنی یقینی بنائی جا سکتی ہے چنانچہ اربوں روپے کا یہ سرمایہ قومی خزانے میں شامل ہوکر ملکی معیشت کی بحالی کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتا ہے۔ خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے آہنی عزم کی بدولت پاکستانی عوام کی امانت قومی خزانے پر ڈاکہ زنی کی مکروہ کوشش کو نہ صرف ناکام بنادیا گیا بلکہ اس عظیم منصوبے کو ایسی راہ پر ڈالا جاچکا ہے جو آگے چل کر نہ صرف پنجاب بلکہ وطن عزیز کی ترقی میں انتہائی اہم سنگ میل ثابت ہوچکا۔