امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ستارہ شناس سائنسدانوں کی ایک ٹیم مریخ کے 8 مختلف مقامات پر برف کی ایسی تہیں دریافت کرنے میں کامیاب گئی ہے، جنہیں پگھالنے کے بعد پانی کی طرح پیا بھی جاسکتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ماہرین نے مریخ کے ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے، جہاں برف کی تہیں موجود ہیں۔ اس سے قبل امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ناسا‘ سمیت مختلف سائنسدان اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں
کہ مریخ پر پانی کی موجودگی کے آثار ملے ہیں۔ ناسا نے ستمبر 2015 میں ایسی تصاویر جاری کیں تھیں، جن میں مریخ پر پانی کی موجودگی کو دکھایا گیا تھا۔ تصاویر جاری کرتے ہوئے ناسا نے بتایا کہ اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ مریخ پر پانی موجود ہے، تاہم وہاں کتنی مقدار، کس مقام اور کس حالت میں پانی موجود یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ لیکن اب ماہرین نے ناسا کی ہی جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کا پتہ لگایا ہے کہ مریخ کے کم سے کم 8 مقامات پر برف کی ایسی تہیں موجود ہیں، جو پینے کے قابل بھی ہیں۔ سائنس جرنل ’سائنس میگ‘ میں گزشتہ ہفتے شائع تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ستارہ شناس جیالوجسٹ کولن ڈنڈاس امریکا کے جیولاجیکل سروے سینٹر سے مل کر یہ پتہ لگانے میں کامیاب گئے ہیں کہ مریخ کے زیر سطح برفانی تہیں موجود ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے ’ناسا‘ کے ملٹی پرپز اسپیس کرافٹ ’مارس ریکانسنس اوربٹر‘ (ایم آر او) کا استعمال کرتے ہوئے برفانی تہوں کا پتہ لگایا، اس اسپیس کرافٹ میں ناسا کا انتہائی ایڈوانس ٹیکنالوجی کا حامل کیمرہ ہائرائیز نصب تھا، جس نے ان مقامات کی انتہائی قریبی تصاویر کھینچیں۔ خیال رہے کہ ایم آر او کو سب سے پہلے ناسا نے 2005 میں مریخ پر پانی کی موجودگی کا پتہ لگانے کے مقصد کے لیے ہی استعمال کیا تھا۔ ایم آر او ہی کی مدد سے ناسا کے ماہرین اس بات کا پتہ لگانے میں کامیاب گئے تھے کہ مریخ پر پانی موجود ہے۔ اب اسی ٹیکنالوجی کو
استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے اس بات کا بھی پتہ لگایا ہے کہ مریخ کے انتہائی کم درجہ حرارت کے مقام پر 8 ایسی جگہیں ہیں جہاں زیر سطح برفانی تہیں موجود ہیں۔ یہ بھی پڑھین: انسانوں کو 2024 تک ’مریخ‘ پر لے جانے کا منصوبہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برفانی تہیں مریخ کے شمال و غربی عرض البلد کی جانب پائی گئیں، جو مریخ کے دشوار ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ برفانی
تہیں 100 میٹر تک طویل بھی ہوسکتی ہیں، جو کہ مریخ کے کئی میٹر زیر سطح ہیں، جنہیں کھدائی کرکے نکالنا انتہائی مشکل کام ہے۔ مریخ پر برفانی تہوں کی موجودگی کے انکشافات کو اہم ترین قدم سمجھا جا رہا ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ اس پیش رفت کے بعد وہاں انسانوں کے قیام کی راہیں ہموار ہوں گی۔ یاد رہے کہ امریکی معروف امریکی کمپنی ٹیسلا اوراسپیس ایکس نے 2024 تک انسانوں کو مریخ پر لے جا کر
وہاں انسانوں کا شہر آباد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسی کمپنی نے دسمبر 2017 میں مریخ پر انسانوں کو لے جانے کے لیے بنائے گئے طاقت ور ترین راکٹ فیلکن ہیوی کا تجربہ بھی کیا تھا۔ اسی کمپنی نے جون 2017 میں آئندہ 50 سال تک مریخ پر 10 لاکھ انسانوں کو منتقل کرکے وہاں انسانی شہر بسانے کا اعلان کیا تھا۔