اسلام اباد (آئی این پی ) انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران کے خلاف پولیس افسر عصمت اللہ جونیجو اور پی ٹی وی حملہ کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے ، عمران خان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے ، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شارخ ارجمند نے ضمانت منظور کی ، عمران خان عدالت میں مسلسل تسبیح کا ورد کرتے رہے ۔ پراسیکیوٹر چوہدری شفقات نے عدالت سے عمران خان کا جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی تا کہ حقائق کھل کر سامنے آ سکیں،
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عمران خان اور عارف علوی کی گفتگو ریکارڈ کرنے اور عدالت میں پیش کرنے کے بارے میں سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ انتہائی ذاتی نوعیت کی بات ہے جبکہ عمران خان نے پولیس افسر پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ پولیس افسر عصمت اللہ جونیجو اس وقت موقع پر موجود نہیں تھے، گزشتہ روز منگل کو روز انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پی ٹی وی حملہ اور پولیس افسر پر تشدد کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کرلی جس پر پراسیکیوٹر شفقات چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر چیئرمین تحریک انصاف کو ضمانت دی گئی تو پورا کیس خراب ہو جائے گا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان نے خود تو کسی پر حملہ نہیں کیایا ہاتھ نہیں اٹھایا لیکن لوگوں کے ہجوم کو سرکاری عمارت اور سرکاری اہلکاروں کو تشدد کرنے پر اکسایا۔ شفقات چوہدری نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ عمران خان اور عارف علوی کے درمیان اس موضوع پر ہونے والی گفتگو کا ٹیلیفونک ریکارڈ نکلوایا جائے، حقائق کھل کر سامنے آ جائیں گے، مزید یہ کہ نادرا نے پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے بیس افراد کی نشاندہی کی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ فوٹیج کے ذریعے ایس ایس پی پر حملہ کرنے والے کتنے ملزمان کو وفاقی پولیس نے گرفتار کیااور انکوائری کی، جس پر عدالت میں موجود پولیس افسران نے جواب دیا کہ فوٹیج کے ذریعے کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکتے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عدالت سے درخواست کی کہ ملک سے چوروں کو سزا دلوانے کیلئے ایک مقصد کے تحت لوگوں کو اکٹھا کیا تھا اور ایک تحریک چلائی تھی لیکن میں نے کسی کو بھی سرکاری عمارت پر حملہ کرنے یا پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے نہیں اکسایا، جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔