اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ماڈل ٹاؤن بارے اے پی سی اور ختم نبوت پر پیر سیالوی کے مؤقف پر دن بدن تبدیلی آنے سے لیگی قیادت سمیت دیگر رہنما بھی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں، پیرحمید الدین سیالوی کے مضبوط اور جا ندار مؤقف کو ملک کے ہر طبقہ میں پذیرائی ملنے کا امکان ہے اور اس حوالے سے لیگی رہنماؤں کی جانب سے سیکورٹی سمیت دیگر اہم ایشو سر اٹھا سکتے ہیں،جس سے وہ شدید ذہنی اذیت سے دوچار ہیں۔دوسری جانب
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اے پی سی نے بھی رنگ میں بھنگ ڈال دی ہے،اے پی سی اعلامیے پر حکومت وقت نے اگر من وعن عمل نہ کیا تو جنوری2018ء حکوت کے لئے انتہائی بھاری ثابت ہوسکتا ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے زیادہ ختم نبوت کا معاملہ ہے جس کو سب سے پہلے پیر سیالوی سے ملکر معاملات سلجھانے کی کوشش کی جاسکتی ہے،بصورت دیگر آئندہ الیکشن مہم میں لیگی ارکان کے لئے مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔