لاہور (آن لائن)پنجاب حکومت کے اعلی افسران سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو بچانے کیلئے متحرک ہو گئے، ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری سے منسلک شہباز شریف، رانا ثناء اللہ سمیت دیگر کے بیان حلفی، آڈیو ویڈو ریکارڈ غائب کر دیا گیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرہ شہری قیصر اقبال کی طرف سے محکمہ داخلہ پنجاب کو مراسلہ لکھا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری سے منسلک وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، وزیر قانون رانا ثناء اللہ سمیت دیگر افسروں اور
اہلکاروں کے بیان حلفی اور آڈیو ویڈیو بیانات کا ریکارڈ فراہم کیا جائے لیکن محکمہ داخلہ پنجاب نے مراسلہ جاری کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انکوائری سے منسلک کوئی بھی دستاویزات موجود نہیں ہیں جس کے بعد شہری نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھا اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے بھی جوابی مراسلے میں یہ اعتراف کیا ہے کہ انکوائری سے منسلک کوئی بھی دستاویز ہائیکورٹ کے ریکارڈ میں موجود نہیں ہے اور نہ ہی عدالت عالیہ ایسی انکوائریوں سے منسلک دستاویزات کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کی پابند ہے، پنجاب کی اعلی بیوروکریسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری سے منسلک بیان حلفی اور دیگر ریکارڈ غائب کر دیئے گئے ہیں تاکہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کی مستقبل کی سیاست کو بچایا جا سکے، آئینی ماہر چودہدی شعیب سلیم ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے بیان حلفی اس لئے غائب کئے گئے ہیں تاکہ ان دونوں کو نااہلی سے بچایا جا سکے کیونکہ بیان حلفی اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ کے مطابق جھوٹ بولنے کی بنیاد پر دونوں شخصیات آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل ہوتی ہیں، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کی نااہلی کے حوالے سے انہوں نے ایک آئینی درخواست بھی لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر رکھی ہے، لگتا ہے کہ یقینی نااہلی سے بچنے کیلئے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے بیان حلفی اور ریکارڈ غائب کیا گیا ہے۔