حیدرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حیدرآباد پولیس نے پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنماء اور سابق بلدیاتی کونسلر سائرہ نصیر کے قاتلوں کو ڈرامائی انداز میں گرفتار کر لیا، قاتل مقتولہ کا بیٹا اور بہو نکلے۔ایس ایس پی حیدرآباد سید پیر محمد شاہ نے پولیس ہیڈکوارٹر میں انچارج سی آئی اے اسلم لانگاہ، پولیس افسران ابراہیم جویو، عتیق احمد اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سائرہ نصیر کی لاش 7 دسمبر 2017ء کو ہوسڑی کے علاقے میں ان
کی اپنی گاڑی سے برآمد ہوئی تھی انہیں گاڑی کے اندر ہی جلا کر قتل کر دیا گیا تھا، انہوں نے بتایا کہ پولیس تین ہفتے سے اس کیس پر کام کر رہی تھی اس دوران مقتولہ کے موبائل فون پر خصوصی کام کیا گیا اور تقریباً 30 ہزار سے زائد موبائل فون نمبرز کی تحقیقات کی گئی، پولیس کی پوری ٹیم خصوصاً عتیق احمد نے موبائل فون کے حوالے سے جبکہ ابراہیم جویو نے جائے وقوعہ پر خصوصی کام کیا جس کے نتیجے میں آج ہم قاتلوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ مقتولہ کے بیٹے فہد نے فیس بک پر دوستی کے بعد مسماۃ صدف عرف رابعہ جو کہ ایک مطلقہ تھی سے شادی کی تھی جس کی مقتولہ نے شدید مخالفت کی تھی، انہوں نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد مقتولہ کے بیٹے فہد نے بتایا کہ وقوعہ کے روز وہ اپنی بیوی کے ہمراہ رات 8 بجے اپنی والدہ کے گھر ڈیفنس فیز ٹو گیا اور والدہ کو بتایا کہ میں اپنی بیوی کے ساتھ کراچی جا رہا ہوں جس پر میری والدہ نے میری بیوی کے خلاف گفتگو شروع کر دی جس پر مجھے شدید غصہ آیا اور میں نے شٹ اپ کال دی، انہوں نے مجھے تھپڑ بھی مارا جس پر میں کمرے سے باہر نکل گیا میری والدہ سمجھیں کہ میں چلا گیا ہوں لیکن میں باورچی خانے گیا اور لوہے کے امام دستہ کا ڈنڈا اٹھایا اور والدہ کے سر پر دے مارا جس سے وہ زمین پر گر گئیں اور خون بہنے لگا، میری بیوی اور میں نے انہیں چیک کیا لیکن شائد وہ دم توڑ چکی تھیں، ہم نے جلدی جلدی گھر کی صفائی
کی اور رات 2:35 پر والدہ کی گاڑی میں ان کی لاش پیچھے سیٹ پر رکھی جبکہ میں اور میری بیوی اگلی نشست پر بیٹھے، ہوسڑی کے سنسنان علاقے میں رات 3 بجے کے قریب ہم نے پیٹرول چھڑک کر کار کو آگ لگا دی اور ہم دونوں واپس اپنے گھر آ گئے۔ایس ایس پی نے بتایا کہ حالات و شواہد کی روشنی میں ثابت ہوا ہے کہ جلنے والی کار سے ملنے والی لاش سائرہ نصیر کی ہی تھی، انہوں نے بتایا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ مقتولہ سائرہ نصیر اپنی بہو ملزمہ صدف کو پسند نہیں کرتی تھیں اور انہوں نے اس کے خلاف متعلقہ تھانے پر این سی رپورٹ بھی درج کرائی تھی کہ میری بہو اور اس کے گھر والے میرے بیٹے فہد کو قتل کرانا چاہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ڈی این اے رپورٹ اور خون آلود کپڑے ملنے کے بعد مقدمہ کی تحقیقات مکمل ہو جائیں گی۔دوسری طرف مقتولہ سائرہ نصیر کے بیٹے ملزم فہد اور اس کی بیوی صدف عرف رابعہ نے صحافیوں کو بتاتے ہوئے الزام لگایا کہ مقتولہ سائرہ نصیر کا کردار مشکوک تھا جس کے باعث انہوں نے اسے قتل کیا۔