اسلام آباد(آن لائن) ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی تین سالوں سے وزارت ہاؤسنگ کے کروڑوں روپے کرپشن سکینڈل کی تحقیقات مکمل نہ کرسکا ہے، مقدمہ کی تفصیلات کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کے ذیلی ادارہ فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی کرپٹ، بیورو کریسی نے اسلام آباد ہاؤسنگ سکیم فیز5 میں اضافی42پلاٹ بنا کر افسران کو الاٹ کردئیے تھے جس سے قومی خزانہ کو37 ملین سے زائد کا ہوا،الاٹ منٹ سے قبل متعلقہ حکام نے
سی ڈی اے سے نہ اجازت لی اور نہ ہی نئے بنائے گئے پلاٹوں کا نقشہ منظور کرایا۔ دستاویزات کے مطابق کیٹیگری ون میں13 پلاٹ، کیٹیگری2 میں2 پلاٹ، کیٹیگری تھری میں9 پلاٹ، کیٹیگری فور میں 8پلاٹ جبکہ کیٹیگری فائیو میں1 پلاٹ بنا کر افسران نے خود اپنے نام کرالئے تھے،یہ پلاٹ زرداری حکومت کے آخری دنوں میں الاٹ کئے گئے تھے،تاہم نوازشریف حکومت نے اس بھاری کرپشن کا نوٹس لے کر تحقیقات کی ذمہ داری نیب کو دے دی،یہ تحقیقات اکتوبر2015ء کو نیب کے حوالے کی گئی تھیں اب3سال گزرنے کے باوجود نیب حکام تحقیقات مکمل نہ کرسکا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ افسران نے کوڑیوں کے بھاؤ یہ پلاٹ حاصل کرکے اربوں روپے میں فروخت کردئیے ہیں اور ریٹائرڈ بھی ہوگئے ہیں،اس حوالے سے وزارت ہاؤسنگ کے سیکرٹری بابر بھروانہ بھی خاموش ہوگئے ہیں جبکہ ترجمان وزارت وضاحت دینے پر راضی نہیں ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی تین سالوں سے وزارت ہاؤسنگ کے کروڑوں روپے کرپشن سکینڈل کی تحقیقات مکمل نہ کرسکا ہے، مقدمہ کی تفصیلات کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کے ذیلی ادارہ فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی کرپٹ، بیورو کریسی نے اسلام آباد ہاؤسنگ سکیم فیز5 میں اضافی42پلاٹ بنا کر افسران کو الاٹ کردئیے تھے جس سے قومی خزانہ کو37 ملین سے زائد کا ہوا، متعلقہ حکام نے سی ڈی اے سے نہ اجازت لی اور نہ ہی نئے بنائے گئے پلاٹوں کا نقشہ منظور کرایا۔