اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے انتہائی معتبر اور قابل ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان ‘‘جس کے میزبان طلعت حسین ہیں میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پانامہ کیس کا فیصلہ دیکھیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ فیصلے میں بے تحاش گفتگو کی گئی مافیا کے حوالے سے اور دیگر جو اشعار لکھے گئے، ان کا کیس کے آپریٹو پارٹس سے کوئی
تعلق نہیں، پانامہ کیس کا فیصلہ دراصل صرف 14لائنز پر مشتمل ہے جسے فیصلہ کہا جائے گا باقی کئی سو صفحات زائد ہیں۔وہ14لائنز صرف اتنی ہیں کہ نواز شریف ایک تنخواہ کے حقدار تھے، اس تنخواہ کو انہوں نے اپنے 2013کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا، اس لئے وہ صادق اور امین نہیں، یہ فیصلہ صرف اتنا ہی تھا، اب اسی معیار کو عمران خان پر لاگو کیا جائے تو بالکل یہ کہا جا سکتا ہے کہ نیازی سروسز 2015تک قائم رہی، اس کے بینی فیشل اونر وہی تھے اگرچہ 2003میں فلیٹ بک گیا تھا، 1997میں فلیٹ بھی ظاہر نہیں کیا گیا، فلیٹ صرف 2002میں ظاہر کیا گیا، اور نیازی سروسز کے شیئر کبھی بھی کسی بھی گوشوارے میں ظاہر نہیں کئے گئے اس بنیاد پر کہ وہ ان کی بہنوں کے نام پر ہے، اگرچہ سپریم کورٹ مانتا ہے کہ اس کے حقیقی اور بینی فیشل اونر عمران خان ہی تھے۔ وہ فیصلہ اپنی جگہ کھڑا ہے جبکہ جہانگیر ترین کے حوالے سے جو فیصلہ آیا، اس میں ایک تکنیکی رعایت انہیں دی گئی، جو ایس ای سی پی کے سامنے معاملہ ہوا ، یہ لکھا کہ انہوں نے وہاں اعتراف کیا تھا کہ وہ ود آئوٹ پریجیڈس تھا اور کئی صفحے صرف اس پرچیز پرلکھے گئے کہ ود آئوٹ پریجیڈس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دستاویز جس میں وہ اعتراف کرتے ہیں۔ اس موقع پر پروگرام کے میزبان طلعت حسین کا کہنا تھا کہ اس کیس میںایک نہیں بلکہ 3یا 4لا ڈکشنریاں استعمال کی گئیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اس سب میں میرے لئے ایک دلچسپ امتزاج ہے کہ انتہائی تکنیکی معاملات اور اس کے بعد انتہائی وسیع صرف نظر، دونوں چیزیں ہمیں ان فیصلوں میں ہوتی نظر آتی ہیں۔