باجوڑایجنسی (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر ہدایت اللہ خان فاٹا میں 9500سرکاری آسامیا ں خالی پڑی ہیں ،صوبائی حکومت کے پاس میٹروبس جیسے مہنگے منصوبوں کیلئے پیسے موجود ہیں مگر قبائلی علاقوں میں 9500خالی آسامیوں کیلئے پیسے نہیں ہیں جوکہ انتہائی افسوسناک ہے ،قبائلی عوام کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھنے کی کوشش ہے،فاٹا کے عوام کو جان بوجھ کر ناخواندہ رکھاجارہاہے ،دہشت گردی کا مقابلہ
فاٹا کے عوام کریں لیکن اربوں روپے سے میٹروبسیں اور ٹرین پنجاب میں چلائی جاتی ہے ۔جمعہ کو ان خیالا ت کااظہار سینیٹر ہدایت اللہ نے سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی صدارت میں سینیٹ فنانس قائمہ کمیٹی کے اجلاس اظہارخیال کرتے ہوئے کیا ، اجلاس میں فاٹا میں ساڑھے نو ہزار سے زائد خالی آسامیوں پر بھرتی نہ ہونے کے معاملے پر بحث ہوئی،معاملہ سینیٹ میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر ہدایت اللہ نے اٹھایاتھا ۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان نے کہا کہ فاٹا میں سکول اور کالجز ہیں لیکن حکومت اساتذہ اور طبی عملہ بھرتی نہیں کررہی ہیں، فاٹا کے عوام کو جان بوجھ کر ناخواندہ رکھاجارہاہے اور فاٹا کے عوام سے صحت جیسا ان کا بنیادی حق بھی چھینا جارہاہے ، دہشت گردی کا مقابلہ فاٹا کے عوام کریں لیکن اربوں روپے سے میٹرو بسیں اور ٹرین پنجاب میں چلائی جاتی ہے ۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خزانہ کے حکام نے اعتراف کیا کہ فاٹا سیکرٹریٹ نے سیفران کی وزارت کے ذریعے پانچ ہزار پانچ سو پینتالیس خالی آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دی ہے ۔ حکام کے مطابق خالی آسامیوں میں سے 23سو پر ترجیحی بنیاد پر بھرتی کی جائے گی ۔ حکام کے مطابق یہ تمام آسامیاں تعلیم اور صحت کے شعبے میں ہیں اور پہلے مرحلے میں فاٹا میں 1440آسامیاں پر کی جائیں گی جبکہ دوسرے مرحلے میں تقریباََ آٹھ سو آسامیوں پر بھرتی ہوگی ۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حیر ت کی بات ہے پرائمری اور ہائی سکولوں میں آسامیوں پر بھرتی ہوگی مگر مڈل سکولوں کو نظر انداز کردیاگیا۔تاہم قائمہ کمیٹی نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ ، فاٹا سیکرٹریٹ ایجوکیشن اور سینیٹر ہدایت اللہ ملکر خالی آسامیوں پر بھرتی کے معاملے کا جائزہ لیں ۔