پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور پردہ باغ میں جمعیت علما اسلام س کے زیر اہتمام فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کیلئے قبائلی جرگہ منعقد کیا گیا. جرگے میں جے یوآئی س قائد مولانا سمیع الحق، نائب امیر مولانا حامد الحق حقانی، پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین شاہ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد غنی اور فاٹا کے NA 45 کے ایم این اے شاہ
جی گل، مہمند ایجنسی کے سا بقہ سینیٹر عبدالرحمان، فاٹا کے نوجوان اور تحریک نوجوانان پاکستان کے چیئر مین جنرل حمید گل کے فرزند عبداللہ گل اور طلبا سمیت سینکڑوں لوگوں نے شرکت کر رہے ہیں. اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے اپنے تقریر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سیاست نہیں بلکہ قوم و ملت کی اتحاد کی بات کرتا ہوں. مغربی دنیا قبائل اور افغانستان دوست ہونے کی وجہ سے مجھے دشمن سمجھتا ہے کل اسلام آباد میں دفاع پاکستان کونسل میں بہی فاٹا کا کے پی کے میں انضمام کا فیصلہ ہوا ہے.انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن سے پہلے فاٹا کا انضمام ناگز یر ہے کہا کہ ٹرمپ بیت المقدس کو دارلخلافہ بنانے کا اعلان کیا اگر ہم اسطرح بے حس و چپ رہے تو وہ مدینہ پر قبضہ کرنا چاہتا ہوگا امریکہ کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں.جے آئی کے مشتاق احمد نے کہا کہ فاٹا کے 95 فیصد لوگ کی پی کے میں انضمام چاہتے ہیں جوکہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سفارشات سے واضح ہے انہوں نے کہا کہ فاٹا کی آبادی ایک کروڑ سے زائد اور چند لوگوں کیلئے فاٹا کے لوگوں کو قربانی نہ کیا جائے۔ امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس کی طرف منتقلی اسلام پر حملہ ہے لہذا کل جمعہ کے دن اس سلسلے میں یوم احتجاج کرینگے.صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہا کہ فاٹا کے نمائندے قومی اسمبلی میں نہ اپنے لئے قانون سازی کر سکتے ہیں نہ بجٹ پر بحث کر سکتے ہیں.انہوں نے کہا کہ فاٹا کو
کے پی کے میں ضم کر کے وفاق اور صوبے کے بجٹ میں سے 10 فیصد زیادہ رقم دینگے تاکہ فاٹا کی ترقی ہو مزید کہا کہ فاٹا کو ضم کر کے قبائلیوں کو بنیادی انسانی حقوق دلائیں گے.جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر پروفیسر ابراہیم نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت سے 2018 کے الیکشن سے پہلے پہلے فاٹا کا انضمام چاہتے ہیں۔اے این پی کے میاں افتخار نے تقریر میں کہا کہ وفاقی حکومت اور زیادہ سیاسی پارٹیاں انضمام چاہتی ہیں تو پھر رکاوٹ سمجھ سے بالاتر ہے.
انہوں نے کہا کہ مضبوط پاکستان کے مفاد کیلئے فاٹا کا انضمام ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میں سابق وزیر اعظم نے فاٹا کے انضمام میں مخلصانہ رویہ اختیار نہیں کیا وہ فاٹا کے 3فیصد این ایف سی میں 150ارب روپے نہیں دینا چاہتے تھے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب خارجہ اور اندرونی پالسیوں کو بدلنا ہوگا جس سے ہم نے بہت نقصان اٹھایا۔افغانستان اور تمام پڑوسیوں سے دوستانہ پالیسی اختیار کر کے دہشت گردی کے خلاف ملکر کارروائیاں ہونی چاہئیں،ہم فاٹا کو کے پی کے میں ایک پیکیج کے ساتھ ضم کرنا چاہتے ہیں ،
این ایف سی سمیت وزرا، سینٹ اور ایم این ایز کے تعداد میں ان کو خصوصی پیکیج دینا ہوگا تاکہ وفاق کے ستائے ہوئے کے پی کے سے گلہ مند نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ پیسوں اور فنڈز کی تقسیم کی وجہ سے فاٹا کی آبادی کم بتائی گئی ہے حالانکہ 50لاکھ آبادی تو صرف وزیرستان کی ہے۔تقریب میں ایم این اے NA 45شاہ جی گل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کیلئے ہم قبائل کے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک کو بچانے کیلئے قربانی دی ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی مگر ہمیں پاکستانی تسلیم نہیں کیا جا رہا۔