کوئٹہ (این این آئی )پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل رکن قومی اسمبلی جہانگیر خان ترین نے کہاہے کہ آئندہ انتخابات میں کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر جمعیت علماء اسلام (ف) کے ساتھ کسی صورت اتحاد نہیں ہوسکتا تحریک انصاف اقتدار میں آکر ان ناراض بلوچوں سے جو پاکستان کی سالمیت کو تسلیم کرینگے ان کیساتھ بامعنی مذاکرات کرے گی بلوچستان حکومت نے صوبے کی عوام کیلئے کوئی کام نہیں کیا
۔یہ بات انہوں نے بدھ کو مقامی ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند ،سینئر نائب صدر میر اسماعیل لہڑی ،سردار خادم حسین وردگ ،قاسم سوری ودیگر بھی موجود تھے۔جہا نگیر ترین نے کہا کہ ملک میں حکومت مفلوج ہے،اس لئے اس کاجاناضروری ہے،اور ملک کی موجودہ صورتحال میں عام انتخابات جلدہوجانے چاہئیں چار چھ مہینے پہلے انتخابات ہونے سے پا کستان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ 2013کی اوراب کی پی ٹی آئی میں بہت فرق ہے، لوگوں میں پی ٹی آئی کی محبت اور اس سے لگاؤبڑھ گیاہے، ملک میں تحریک انصاف کاگراف بہت اوپرچلاگیاہے، پورے ملک میں ہماری پارٹی میں لوگ شامل ہورہے ہیں اور آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی پورے ملک سے کامیاب ہوگی اور ہم بلوچستان میں بھی حکومت بنائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ حکومت کے فیصلے نواز شریف کررہاہے کٹھ پتلی وزیراعظم کچھ نہیں کر سکتے فیض آباددھرنے کے معاملے پر حکومت اوراحسن اقبال کی کارکردگی سامنے آگئی،انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاون سانحہ کی رپورٹ میں تمام حقائق سامنے آگئے ہیں،،حقائق سامنے آنے پرشہبازشریف اورراناثناء اللہ کواستعفی دیناچاہئے،ایک اورسوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ بلوچستان میں عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں ن لیگ کے بدمعاشوں کو ہم نے ہمیشہ جواب دیا ہمارے اقتدارمیں آنے کے بعدبلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوں گے18ویں ترمیم کے بعدملنے والے فنڈز اگربلوچستان کی ترقی پرلگتے اورکرپشن نہ ہوتی تو مسائل نہ ہوتے،،اقتدارمیں آنے کے بعدناراض لوگوں سے بھی بات کریں گے اور وہ لوگ جو پا کستان کی سالمیت کو تسلیم کریں گے اور ملک کی خدمت کر نے پر رضا مند ہونگے انہیں واپس لایا کریں گے،انتخابی اتحاد کے حوالے سے ان کا کہناتھا کہ انتخابی اتحاد تمام جماعتوں سے ہوسکتاہے،تاہم الیکشن میں جمعیت علمائے اسلام( ف) سے ہماراالائنس نہیں ہوسکتا،کیوں کہ سیاست میں بھی ریڈلائن ہیں ملک کونقصان پہنچانیوالوں سے انتخابی اتحادنہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ تحر یک انصاف نے انصاف کی تحریک شروع کی اور بالآخر عدالتوں نے تاریخی فیصلہ دیکر نواز شریف کو نااہل کردیا حیرت ہے کہ نواز شریف اب بھی یہ کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا انہیں اس لئے نکالا گیا کہ وہ چوری کرتے پکڑے گئے نواز شریف کے دونوں بیٹے بھی وطن واپس آنے سے انکاری ہے حسین نواز اور حسن نواز کو جلد نیب کے ذریعے سزا ملنے والی ہے اسحاق ڈار بھی بخشے نہیں جائینگے ۔نواز شریف اپنی صفائی میں کوئی ایک گواہ بھی پیش نہیں کرسکے جیل اب ان کا ٹھکانہ ہے۔