جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

زندگی کے لیے موزوں دس مزید سیارے دریافت

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ماہرینِ فلکیات نے پیر کے روز ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کی فہرست میں 219 نئے سیارے شامل کیے ہیں جن میں سے دس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ان کا درجۂ حرارت اور جسامت تقریباً زمین جیسی ہے، اس سے ان پر ممکنہ طور پر زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ سائنس دانوں نے یہ سیارے ناسا

کی کیپلر خلائی دوربین کی مدد سے دو لاکھ ستاروں کے مشاہدے کے بعد دریافت کیے۔ان میں سے دس سیارے پتھریلے ہیں جو اپنے ستارے سے اتنے فاصلے پر ہیں کہ اگر وہاں پانی موجود ہے تو وہ مائع حالت میں رہ سکتا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ مائع پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ کیپلر کے پروگرام سائنٹسٹ ماریو پیریز نے کہا کہ ‘ہمارے لیے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم اکیلے ہیں (یعنی کیا کائنات میں ہمارے سیارے کے علاوہ بھی کہیں زندگی موجود ہے)؟ ممکن ہے کیپلر ہمیں بالواسطہ طور پر بتا رہی ہو کہ ہم اکیلے نہیں ہیں۔’امریکی خلائی ادارے ناسا نے 2009 میں کیپلر دوربین کا پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا زمین جیسے سیارے شاذ و نادر ہی پائے جاتے ہیں یا عام ہیں۔ اب جب کہ سائنس دانوں کے پاس نتائج آ گئے ہیں، وہ اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کریں گے جس سے اس بات کے تعین میں بھی مدد ملے گی کہ زمین سے باہر کسی اور سیارے پر زندگی پائے جانے کے کس قدر امکانات ہیں۔اپنے چار سالہ مشن کے دوران کیپلر نے چار ہزار سے زائد سیارے دریافت کیے۔ ان میں 50 ایسے ہیں جن کی جسامت اور درجۂ حرارت زمین کے مماثل ہے۔ تمام دریافت کردہ سیارو ں میں دو طرح کے سیارے شامل ہیں۔ ایسے جن کی سطح زمین کی طرح ٹھوس ہے یا پھر مشتری کی طرح کے جو صرف گیس پر مشتمل ہیں۔ کیپلر نے پتہ چلایا کہ وہ سیارے جو زمین کی جسامت سے تقریباً 1.75 گنا

بڑے یا پھر اس سے چھوٹے ہوتے ہیں، ان کی سطح پتھریلی ہوتی ہے۔ انھیں ‘سپر ارتھ’ کہا جاتا ہے۔ جب کہ جو سیارے زمین سے 3.5 گنا یا اس سے زیادہ بڑے ہوتے ہیں، وہ عام طور نیپچون کی طرح گیس کے غبار پر مشتمل ہوتے ہیں اور یہ ‘مِنی نیپچون’ کہلاتے ہیں۔ تاہم حیرت انگیز طور یہ سیارے ہمارے نظامِ شمسی میں دریافت نہیں ہو

سکے۔ البتہ سائنس دان پلوٹو سے پرے ایک اور سیارے کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر اس قسم کا ہو سکتا ہے۔ کیپلر کے مشن سے منسلک ماہرِ فلکیات بینجمن فلٹن کہتے ہیں: ‘یہ بات دلچسپ ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی میں وہ سیارہ نہیں پایا جاتا جو بظاہر ہماری کہکشاں میں سب سے زیادہ عام ہے۔’

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…