پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

زندگی کے لیے موزوں دس مزید سیارے دریافت

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ماہرینِ فلکیات نے پیر کے روز ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کی فہرست میں 219 نئے سیارے شامل کیے ہیں جن میں سے دس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ان کا درجۂ حرارت اور جسامت تقریباً زمین جیسی ہے، اس سے ان پر ممکنہ طور پر زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ سائنس دانوں نے یہ سیارے ناسا

کی کیپلر خلائی دوربین کی مدد سے دو لاکھ ستاروں کے مشاہدے کے بعد دریافت کیے۔ان میں سے دس سیارے پتھریلے ہیں جو اپنے ستارے سے اتنے فاصلے پر ہیں کہ اگر وہاں پانی موجود ہے تو وہ مائع حالت میں رہ سکتا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ مائع پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ کیپلر کے پروگرام سائنٹسٹ ماریو پیریز نے کہا کہ ‘ہمارے لیے اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم اکیلے ہیں (یعنی کیا کائنات میں ہمارے سیارے کے علاوہ بھی کہیں زندگی موجود ہے)؟ ممکن ہے کیپلر ہمیں بالواسطہ طور پر بتا رہی ہو کہ ہم اکیلے نہیں ہیں۔’امریکی خلائی ادارے ناسا نے 2009 میں کیپلر دوربین کا پروگرام شروع کیا تھا جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا زمین جیسے سیارے شاذ و نادر ہی پائے جاتے ہیں یا عام ہیں۔ اب جب کہ سائنس دانوں کے پاس نتائج آ گئے ہیں، وہ اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کریں گے جس سے اس بات کے تعین میں بھی مدد ملے گی کہ زمین سے باہر کسی اور سیارے پر زندگی پائے جانے کے کس قدر امکانات ہیں۔اپنے چار سالہ مشن کے دوران کیپلر نے چار ہزار سے زائد سیارے دریافت کیے۔ ان میں 50 ایسے ہیں جن کی جسامت اور درجۂ حرارت زمین کے مماثل ہے۔ تمام دریافت کردہ سیارو ں میں دو طرح کے سیارے شامل ہیں۔ ایسے جن کی سطح زمین کی طرح ٹھوس ہے یا پھر مشتری کی طرح کے جو صرف گیس پر مشتمل ہیں۔ کیپلر نے پتہ چلایا کہ وہ سیارے جو زمین کی جسامت سے تقریباً 1.75 گنا

بڑے یا پھر اس سے چھوٹے ہوتے ہیں، ان کی سطح پتھریلی ہوتی ہے۔ انھیں ‘سپر ارتھ’ کہا جاتا ہے۔ جب کہ جو سیارے زمین سے 3.5 گنا یا اس سے زیادہ بڑے ہوتے ہیں، وہ عام طور نیپچون کی طرح گیس کے غبار پر مشتمل ہوتے ہیں اور یہ ‘مِنی نیپچون’ کہلاتے ہیں۔ تاہم حیرت انگیز طور یہ سیارے ہمارے نظامِ شمسی میں دریافت نہیں ہو

سکے۔ البتہ سائنس دان پلوٹو سے پرے ایک اور سیارے کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر اس قسم کا ہو سکتا ہے۔ کیپلر کے مشن سے منسلک ماہرِ فلکیات بینجمن فلٹن کہتے ہیں: ‘یہ بات دلچسپ ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی میں وہ سیارہ نہیں پایا جاتا جو بظاہر ہماری کہکشاں میں سب سے زیادہ عام ہے۔’

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…