ایک دفعہ یہ اعلان ہو اکہ جو جو آدمی پریشان ہے وہ فلاں میدان میں آجائے ۔ جس چیز سے پریشان ہے اس کو وہا ں رکھ دے اس کا متبادل یعنی جس چیز کو اچھا سمجھتاہے وہ اٹھا لے ۔ اس اعلان کو سن کر سب خوش ہو گئے اور مقررہ دن میدان میں پہنچ گئے۔(1) ایک آدمی شادی شدہ تھا ،بیوی سے تنگ تھا وہ بیوی کو چھوڑ آیا ۔(2) ایک کنوارہ تھا وہ بیوی کے بغیر ادھو را تھا وہ بیوی کو لے کر آگیا۔(3 ) ایک آدمی کی اولاد نافرمان تھی
…وہ انہیں چھوڑ کرآگیا۔(4 ) دوسرے کی اولا د نہیں تھی وہ اولا د لے کر آگیا۔(5 ) ایک آدمی ٹی بی کا مریض تھا ۔ ساری را ت کھا نستا تھا وہ ٹی بی کو چھوڑ آیا اور شو گر لے آیا ۔(6 )دوسرا جو شو گر کا مریض تھا وہ شوگر رکھ آیا اور ٹی بی لے آیا ۔اسی طر ح سب خوشی خوشی واپس آگئے ۔(1 ) شادی شدہ جو بیوی کو چھوڑ آیا تھا گھر آیا، را ت ہوئی نہ کوئی کھانا پکا نے والا نہ کسی نے بستر بچھا کر دیا ۔نہ کوئی چائے بنا کر دینے والا توکہنے لگا کہ چلو جیسی بھی تھی خدمت تو کرتی تھی۔(2 ) جو غیر شادی شدہ تھا بیو ی لے آیا اس نے آتے ہی سامان کی لسٹ ہا تھ میں دے دی کہ یہ لے آؤ ۔ فلاں لے آؤسارے پیسے خرچ ہو گئے، جیب خالی ہوگئی کہنے لگا کہ میں تو بغیر شا دی کے ہی ٹھیک تھا ۔(3) جو اپنی اولا د کو چھوڑ آیا تھا وہ بھی ایسے ہی پشیمان ہو اکہ جیسے بھی نا فرمان تھے کبھی کبھی حال چال ہی پوچھ لیتے تھے کبھی کوئی کام ہی کر دیتے تھے ۔(4 )جو اولا د لے آیاتھا بڑا خوش تھا ۔ لڑکوں نے آتے ہی با پ کو لٹا کر مارنا شروع کر دیا اب وہ بولا کہ میں تو ایسے ہی ٹھیک تھا ۔(5 )جو آدمی ٹی بی والا تھا ساری رات کھا نستا تھا وہ شوگر کی بیماری لے آیا ۔ ساری رات اٹھ اٹھ کر پیشاب کر تا تھا۔ سردی تھی ،بڑا پریشان ہوا اور کہا کہ ٹی بی ہی ٹھیک تھی چاہے ساری را ت کھا نستا تھالیکن بستر میں تو پڑا رہتا تھا ۔ یہ بار بار کا اٹھنا سر دی میں جا نا بڑا مشکل ہے ۔(6) جو شو
گر والا ٹی بی لے آیا تھا وہ ساری رات کھا نستا رہا صبح اٹھ کر کہنے لگا کہ وہی شو گر ٹھیک تھی چلو پیشا ب کر کے کچھ دیر سو تو جا تا تھا ۔ اس کم بخت ٹی بی نے تو مجھے ساری رات سونے واقعی اللہ پا ک کا فرمان حق اور سچ ہے ۔ ” بے شک انسان نا شکر اہے ۔