اسلام آباد (آ ئی این پی ) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ پرانی دوستی کے نتائج پہلے سے ہی بھگت رہا ہے، اب پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا،باتیں دھمکی کی زبان سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی،
ہم نے 70 ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا کا نقصان اٹھا یا ، ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ سب برباد ہو گیا، اس سے برے نتائج ہمیں امریکہ کیا بھگتوائے گا،ہمارا محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں،امریکہتھوڑا اپنے گریبان میں جھانکے کہ اس نے 16 برس میں افغانستان میں کیا کارنامے سرانجام دیے ۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے ملاقات کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں گذشتہ کئی برسوں میں برف اتنی جم گئی ہے اس کو پگھلنے میں وقت لگے گا۔تاہم انھوں نے کہا کہ اس وقت جو کوششیں ہو رہی ہیں اس سے ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں اور اس سے بہتر صورتحال پیدا ہو گی۔امریکہ کے پاکستان پر افغانستان کے معاملے پر پائے جانے والے خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ پرانی دوستی یاری کے نتائج پہلے سے ہی
بھگت رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے ستر ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا کا نقصان اٹھا لیا ہے، ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ تھا، وہ سب برباد ہو گیا اور اس سے برے نتائج ہمیں امریکہ کیا بھگتوائے گا۔ ہم نتائج بھگت رہے ہیں اور جو نتائج ہمیں امریکہ کے ساتھ دوستی میں بھگتنے پڑے ہیں ابھی صرف ان کو ٹھیک کر رہے ہیں جس میں اللہ ہماری مدد کر رہا ہے اور قوم اس پر متحد ہے۔انھوں نے کہا کہیہ باتیں دھمکی کی زبان سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی۔ ہمارا محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔طالبان کے پاس افغانستان میں 45 فیصد علاقہ ہے اور یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے کارناموں اور کارکردگی کی وجہ سے انھیں مہیا کیا ہے۔ وہاں پر ان کی پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ پاکستان میں اور افغانستان میں بھی حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ امریکہ کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ بھی تھوڑا اپنے گریبان میں جھانکے کہ اس نے 16 برس
میں افغانستان میں کیا کارنامے سرانجام دیے ہیں۔خواجہ آصف نے روس کے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کی جانب سے پاکستان کو تنہا چھوڑنے پر کے حوالے سے کہا تیس چالیس سال کی دوستی نے امریکہ نے ہمیں بہت کچھ سیکھایا ہے، پاکستان مشکل حالات سے سر اٹھا کر نکلے گا۔ انہوں نے کہا ہم امریکہ کے ساتھ دوستی بھی رکھنا چاہتے ہیں
لیکن اعتماد اور عزت و وقار کے ساتھ، ہمیں ان سے کوئی معاشی امداد اور اسلحہ نہیں چاہیے، کچھ نہیں چاہیے بس صرف اور صرف احترام چاہیے جس میں وہ عزت سے بات کریں اور ہم بھی ان کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے، ہمارے ستر سال کے تعلقات ہیں اور انھیں ہم جاری رکھنا چاہتے ہیں۔