لاہور(آئی این پی)اس بات کے ناقابل تردید اور ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ اب بھی انٹر نیشنل سٹے بازوں کا ما فیا پاکستانی کرکٹرز کے تعاقب میں ہے اور ان کی چالیں برقرار ہیں۔دبئی میں اس سال فروری میں پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا ہوٹل تبدیل کردیا گیا لیکن اب بھی سٹے باز کھلاڑیوں کو گھناونے کاروبار میں ملوث کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا
گیا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان جاری سیریز کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ایک اہم ترین کھلاڑی سے ایک سٹے باز نے رابطہ کیا اور اسے اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی۔پاکستان کرکٹ بورڈ اینٹی کرپشن یونٹ کے ایک سرکردہ افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ کرکٹرز نے فوری طور پر اس کی اطلاع ٹیم انتظامیہ اور اینٹی کرپشن یونٹ کو دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی کے ہوٹل میں ہونے والی پیشکش کے بعد کھلاڑی رات بھر سو نہیں سکا لیکن صبح اس نے پیشکش کو رپورٹ کرکے ذمے داری کا ثبوت دیا۔اس نئی پیشکش کے بعدپاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے آنکھیں کھلی رہ گئیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس آئی سی سی اور بر طانوی کرائم ایجنسی کے توسط سے مصدقہ اطلاعات تھیں کہ سٹے بازوں کا نیٹ ورک اب بھی پاکستانی کرکٹرز کے پیچھے ہے اور انہیں دولت کی چمک دکھا کر ان کی آنکھیں خیرہ کرنا چاہتے ہیں۔ان اطلاعات کے بعد جب پاکستانی ٹیم لاہور سے دبئی پہنچی تو اینٹی کرپشن یونٹ نے ٹیم انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ کھلاڑیوں پر کر فیو ٹائمنگ دوبارہ لاگو کردیا جائے۔ مکی آرتھر کے کوچ بننے کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کے کر فیو ٹائمنگ ختم کردیا گیا تھا۔ دبئی میں پاکستانی ٹیم ایک ہفتے کے لئے ابوظہبی گئی۔ تاہم اس کے بعد ٹیم ایک ہی ہوٹل میں ٹھہری ہوئی ہے۔نئے کر فیو ٹائمنگ کے مطابق میچ سے قبل
کھلاڑیوں کو رات ساڑھے گیارہ بجے اپنے کمروں میں واپس آنا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی تاخیر سے آتا ہے تو اس کی اطلاع پیشگی ٹیم انتظامیہ کو دے گا۔دبئی ہوٹل سے متصل شاپنگ مال اور سنیما بھی ہیں۔ کھلاڑی اکثر اپنے اہل خانہ کے ساتھ شاپنگ مال میں دکھائی دیتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹر کو نئی پیشکش کے بعد پاکستانی ٹیم انتظامیہ الرٹ ہوگئی ہے اور کھلاڑیوں کو خبردار کردیا گیا ہے۔ کھلاڑی بھی کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہیں۔