اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والی قیاس آرائیاںبے بنیاد ہیں، ہمیں پہلے تو کسی مارشل لا اور قومی حکومت کا خطرہ نہیں آ رہا تھا، لیکن اس کے باوجود کچھ سول اداروں میں کچھ سول شخصیات اور عسکری اداروں کے درمیان محاذ آرائی پوری دنیا نے دیکھی ہے۔ اس حقیقت سے ہم انکار نہیں کر سکتے۔ حامد میر نے کہا وزیر اعظم شاہد
خاقان عباسی اور آرمی چیف قمر باجوہ کے درمیان بات چیت میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ہم نے اس ٹینشن کو کم کرنا ہے۔ اس کے باوجود احسن اقبال والا واقعہ ہو گیا۔ اس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی اور اچھے طریقے سے بات کی، رینجرز اور احسن اقبال کے درمیان جو ٹینشن ہوئی وہ بھی کم ہوئی۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اس سب کے باوجود کچھ حکومتی وزرا نے ایسی باتیں کی ہیں جس سے وہ یہ تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ اداروں کے درمیان ٹکرائو ہے اور وہ یہ دکھانا چاہ رہے ہیں کہ حکومت بے بس ہے اور کچھ ادارے انہیں کام نہیں کرنے دے رہے۔ اگر حکومتی وزرا بار بار یہی باتیں کئے جائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ کہیں سے ری ایکشن آ جائے اور اس سے معاملہ خراب ہو سکتا ہے۔ حکومت میں شامل کچھ وزرا سول ملٹری ٹینشن کو ختم یا کم کرنے کی بجائے اسے ہوا دے رہے ہیں اور وہ جو سوال اٹھا رہے ہیں وہ انتہائی عجیب و غریب ہیں، اگر یہ صورتحال برقرا رہی تو ٹینشن دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے اور حکومتی کچھ وزرا شاہد خاقان عباسی کی پالیسی کو فالو نہیں کر رہے ۔