لاہور ( این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس متوازن تھی، کسی بات کو متازع نہیں بنانا چاہیے، ہم مل جل کر پاکستان کو آگے بڑھائیں گے ،حکومت کے ڈی ریل ہونے کی خواہش پوری نہیں ہو گی، انتخابات 2018ء میں ہونگے جس میں عوام ووٹ کی طاقت سے اپنا فیصلہ دینگے ،ریلوے نے اب تک حکومت سے کوئی امدادی پیکیج نہیں لیا،محکمے کی سالانہ آمدن گزشتہ چار سالوں میں بڑھ کر 123 فیصد ریکارڈ اضافہ کے ساتھ40 ارب 10 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے،
فریٹ سیکٹر میں 4 سالوں میں مال گاڑیوں کی تعداد 182 سے بڑھ کر سالانہ 3318 ،لوکوموٹیوز کی تعداد 12 گنا بڑھ کر 102 ، کل آپریشنل انجن 160 سے بڑھ کر سوا تین سو تک پہنچ گئے ہیں، کرایوں میں کمی اور سہولتوں میں اضافے سے مسافروں کی تعداد میں 2 کروڑ کااضافہ ہوا،جدید سگنلنگ نظام کی تنصیب کے سلسلے میں 22 ریلوے سٹیشنوں پر جدید کمپیوٹرائزڈ انٹر لاکنگ سسٹم متعارف کروایا گیا،ریلوے میں سی پیک لٹکا نہیں، اس پر بات چیت جاری ہے، طویل المعیاد قرضہ بھاری مارک اپ پر نہیں لیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان ریلویز کی چار سالہ کارکردگی کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک میں نئے 11 ریلوے سٹیشن بنائے جارہے ہیں جن میں کچھ اسی دور میں آپریشنل ہو جائیں گے، راولپنڈی، کوہاٹ سیکشن پر رواں سال دسمبر تک ریل کار چلا دی جائیگی جبکہ کوہاٹ ریلوے سٹیشن کی تزئین و مرمت کے ساتھ ساتھ سبی، ہرنائی سیکشن کو بحال کیا جائیگا،آئندہ ساڑھے تین سال کے اندر ریلوے کی کوئی بھی کوچ بوسیدہ نظر نہیں آئے گی، ریلوے کے لیول کراسنگ کو مینڈ کرنے کیلئے پائلٹ پراجیکٹ تیار کر رہے ہیں جن کے ذریعے لیول کراسنگ پر ٹریفک سگنل اور سائرن کی تنصیب کی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی جدت اور اپ گریڈیشن کیلئے آئندہ 10 سے 12 سالوں میں 28 سے 30 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، چند آئن سٹائن ریلوے پر تبصرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن انہیں ریلوے کے حوالے سے کچھ پتا نہیں‘ سٹر ک بنانے اور ریلوے چلانے میں بہت فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل I کی اپ گریڈیشن بہت ضروری ہے جس کیلئے ہمارا پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کام کر رہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ پراجیکٹ لانگ ٹرم ہو، کم سے کم مارک اپ ہو اور گریس پیریڈ زیادہ سے زیادہ ہو، ہم ان شرائط پر لانگ ٹرم قرضہ لینا چاہتے ہیں جو پاکستان کے مفاد میں ہو
اور وہی قرضہ لینا چاہتے ہیں جس کی واپس کرنے کی بھی منصوبہ بندی ہو۔چین بھی اس پراجیکٹ کو سٹرٹیجک پراجیکٹ مانتا ہے اس کو یہ بتا دیا ہے کہ ہم بھاری مارک اپ پر قرضہ نہیں لے سکتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز ایم ایل I کے ساتھ ساتھ ایم ایل II پر بھی سنجیدگی سے کام کر رہا ہے جبکہ ایم ایل III بھی مستقبل کا منصوبہ ہے جو گوادر کو نیشنل ریلوے نیٹ ورک کے ساتھ منسلک کریگا۔ ایک سوال پرخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے میں سروس سٹرکچر لانے پر سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں،ریلوے کا کوئی بھی ملازم بیروزگار نہیں ہوگا۔پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کوسپورٹ کرتے ہیں
لیکن ریلوے کی نجکاری کے ہرگزحق میں نہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ریلوے ملازمین کیلئے کراچی‘ لاہور اور نارووال میں جدید سہولتوں سے آراستہ 180 کلاس تھری اور فور کے رہائشی پلاٹس کی تعمیر اسی سال دسمبر میں مکمل ہوجائے گی‘ انہوں نے کہاکہ ریلوے پولیس میں شفاف بھرتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ 25کروڑکے جدید سکیورٹی آلات بھی خریدے گئے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کے ڈی ریل ہونے کی خواہش پوری نہیں ہو گی اور عام انتخابات 2018ء میں ہی ہونگے جس میں عوام ووٹ کی طاقت سے اپنا فیصلہ دینگے،
پاکستان میں دھرنے کی سیاست نے بہت متاثر کیا، یہاں کبھی بہانہ کبھی افسانہ بن جاتا ہے،ملک میں سیاست کو صاف ہونا چاہئے،جھوٹ‘ الزام تراشی اور ایک دوسرے پرکیچڑاچھالنے کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ رائل پام کیس سماعت کیلئے لگ چکا ہے،یقین ہے کہ اس میں ریلوے کوانصاف ملے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس متوازن تھی،کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ باتوں کوپکڑیں اور پھر جھگڑا ہوجائے مگر جھگڑا ہرگز نہیں ہوگا بلکہ ہم مل کر کام کریں گے اور پاکستان کو بڑھائیں گے ۔