اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی کمپنوں کا افغانستان میں موجود ایک ٹریلین ڈالر مالیت کی معدنیات نکالنے کا منصوبہ۔ تفصیلات کے مطابق ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ آج سے تقریباً 8 سال پہلے افغانستان کے معدنی ذخائر کی تمام تفصیلات حاصل کر چکا ہے اور اب تک وہ افغانستان سے 500 ملین ڈالر کے معدنی ذخائر لے جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے دوست راس کی قیادت میں افغانستان کی معدنیات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مینجمنٹ کمیٹی بنائی گئی ہے
اور اس نے افغانستان کے حکام کو کہا ہے کہ امریکہ کی 30 کمپنیوں کو معدنیات کے ذخائر تک براہ راست رسائی دی جائے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان صدر اشرف غنی سے کہا ہے کہ امریکہ نے افغان جنگ پر جتنا خرچا کیا ہے وہ افغان حکومت نے واپس کرنا ہے اس لیے افغانستان ایک ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنیات کے ذخائر تک براہ راست رسائی دے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ جنگ کے اخراجات برداشت کر سکے اس لیے یہاں موجود معدنی ذخائر جن میں کاپر، ORE اور دیگر ارتھ میٹریل شامل ہیں امریکہ کی تحویل میں دے اور اس دوران افغانستان کے عوام کو یہاں روزگار بھی دیا جائے گا جس سے یہاں کی عوام کے حالات بہتر ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے منصوبے کی جو تفصیلات افغان حکام کو دی گئی ہیں، ان میں جواہرات میں استعمال ہونے والے قیمتی پتھروں میں امریکہ کی طرف سے کوئی دلچسپی نہیں لی گئی لیکن جنوبی، مشرقی اور وسطی افغانستان میں پائی جانے والی وہ دھاتیں جو ایٹمی ہتھیاروں، میزائل ٹیکنالوجی، سپیس ٹیکنالوجی اور موبائل ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہیں، امریکہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے 2006-07ء میں جیولوجیکل سروے کرایا گیاتھا
جس افغانستان میں ٹریلین ڈالرز مالیت کے معدنی ذخائر کا پتہ چلا تھا، امریکی حکومت نے اس سروے سے مطمئن نہ ہونے پر 2009ء میں یو ایس ایڈ ماہرین کی مدد سے افغاستان کا سروے کروایا۔ اس سروے کے بعد امریکی کمپنیوں نے 2014ء میں مشرقی افغانستان کے صوبہ کنڑ سے 500 ملین ڈالر کی معدنیات امریکی فوج کی نگرانی میں نکالیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی دیوالیہ کے قریب ہونے والی 30 کمپنیوں کو بنک ڈیفالٹر سے بچانے کے لیے امریکی صدر نے ان کمپنیوں کے مالکان کے مشورے پر افغانستان میں معدنیات سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسی وجہ سے امریکی فوجہ کو غیر معینہ مدت تک ابھی افغانستان میں رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے۔