واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں رکاوٹ ڈالی ہے، کسی کی وارننگ قابل قبول نہیں، کمزور افغان حکومت کی وجہ سے دہشت گرد پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔امریکی ادارہ برائے امن میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کھری کھری باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سالوں کے دوران ایف سولہ اور جے ایف سترہ تھنڈر جنگی
طیارے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اہم ہتھیار تھے لیکن امریکا نے اردن کو منع کیا کہ پاکستان کو پرانے ایف سولہ طیارے فراہم نہ کیے جائیں۔ ‘اس طرح دراصل امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے لیے رکاوٹ ڈالی۔’امریکی وزیر دفاع کے بیان کے تناظر میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کسی کا نام لیے بغیر کہا ‘جب ہمیں کوئی کہتا ہے کہ یہ آخری موقع ہے، تو یہ ہمیں قابل قبول نہیں،۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان نہ صرف صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے بلکہ جیت بھی رہا ہے۔وزیر خارجہ کے مطابق ‘اب یہ وقت ہے کہ افغان پناہ گزین واپس جائیں اور یہ امریکا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کو واپس ان کے شہروں میں بسائے کیونکہ امریکا کی جنگ کی وجہ سے وہ پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کی وجہ سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران مشاہدہ کیا ہے کہ ‘امریکا صرف اور صرف پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے الزام پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، یہ وہ چیز ہے جو خود امریکا کو افغانستان میں حاصل نہیں ہو سکی’۔خواجہ آصف نے نشاندہی کی کہ افغان حکومت کی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔وزیرخارجہ نے
واضح کیا کہ پاکستان افغان عوام کی طرف سے مسئلے کے نکالے گئے حل کی حمایت کرتا ہے۔گذشتہ روز انڈین فضائیہ کے سربراہ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر پاکستان کی جوہری تنصیبات کو سرجیکل سٹرائیک کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تو ‘کوئی ہم سے جواب نہ دینے کی اُمید نہ رکھے’۔