نیو یارک(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ کو خطرہ ہوا تو شمالی کوریا کو ختم کرنے کے سوا اس کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوگا۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے جوہری تجربات پوری دنیا کیلئے خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کی حکومت کرپٹ ہے اور اخلاقی طور پر یہ ایک ناکام ریاست ہے۔
انہوں نے کہاکہ شمالی کوریا کے لیڈر کو جارحانہ رویہ ترک کرنے تک تنہا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے لیے واحد راستہ ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام سے دستبردار ہو۔امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کا سربراہ اپنے اور اپنی ریاست کیلئے خودکش مشن پر ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بعض ممالک بدترین صورت حال کی طرف جارہے ہیں، اقوام متحدہ ایسے ملکوں کے مسائل حل کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں نے طاقت کو یکجا کیا ہوا ہے، دہشت گرد دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئے ہیں اور مضبوط ہورہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ بنیاد پرست اسلامی انتہا پرستی کو ختم کیا جائیگا، القاعدہ، طالبان، حزب اللہ اور دیگر دہشتگرد گروپوں کی مدد کرنے والے ملکوں کو بے نقاب کرنے کا وقت آگیا۔انہوں نے کہا کہ وہ امریکی عوام کا مفاد سب سے بالاتر رکھتے ہیں، منتخب ہونے کے بعد سے اب تک حکومت نے قابل قدر کام کیے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ نے 7 ہزار ملین ڈالر امریکی فوج اور دفاع پر خرچ کیے ہیں اور جلد امریکی فوج پہلے سے زیادہ مضبوط فوج بن جائیگی۔امریکی صدر نے کہاکہ ہر ملک سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنے لوگوں کے مفادات کا خیال رکھے، تمام ممالک دوسری اقوام کے حقوق کا بھی خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ شام تنازعے کا ایسا سیاسی حل نکالا جائے جو عوام کیلئے باعث احترام ہو، شامل میں کمیائی ہتھیاروں کا استعمال پریشان کن ہے۔
امریکی صدر نے تمام اقوام کو ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے سے روکنے کیلئے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا معاہدہ شرمناک تھا اور یہ عالمی طور پر خراب ترین معاہدہ تھا۔انھوں نے اسلامی شدت پسند اوردہشت گردی’ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی شدت پسندی اور اسلامی شدت پسندی کی حمایت کرنیوالوں کو بھی ختم کریں گے۔ٹرمپ نے دنیا بھر کے رہنماؤں کو اپنی قومی خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ملکوں میں سیکیورٹی کے اقداما کرنے پر زور دیا۔
امریکی صدر نے اقوام متحدہ میں موجود عالمی رہنماؤں اور مندوبین کے سامنے کھڑے ہوکر کہا کہ اقوام متحدہ کے اراکین کومشترکہ طور پر ذاتی دلچسپی کے لیے کام کرنے والی اقوام کی طرح عالمی خطرات سے نمٹنے کیلئے متحدہ ہونا چاہیے۔انھوں نے وینزویلا کے صدر نیکولس میڈورا کی حکومت کو ‘تباہ کن حکمرانی’ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کو مداخلت کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ‘یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، نہ ہی اس کی حمایت کی جاسکتی ہے اور نہ دیکھی جاسکتی ہے۔