بغداد(این این آئی)عراق کے صوبہ کردستان کی جانب سے 25 ستمبر کو خود مختار ریاست کے لیے عوامی ریفرنڈم کرانے کے اعلان پر عراق کی سیاسی قیادت سخت پریشان دکھائی دیتی ہے۔عراقی صدر فواد معصوم نے کردستان کی سیاسی قیادت پر مرکز سے مذاکرات پر زور دیا ہے جب کہ نائب صدر اور سابق وزیراعظم نوری المالکی نے کردستان کی علاحدگی کی کوششوں کو
خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق خطے میں ایک اور اسرائیل بننے کی اجازت نہیں دے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق بغداد میں امریکی سفیر ڈوگلاس آلن سلیمان سے ملاقات میں نائب صدر المالکی نے کہا کہ کردستان میں خود مختاری کے لیے ریفرنڈم کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے یا اسے غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا جائے۔ انہوں نے ریفرنڈم کو غیر آئینی اور عراقی اور کرد عوام کے مفادات کے خلاف قرار دیا۔المالکی نے کہا کہ وہ شمالی عراق میں ایک اور اسرائیل کو نہیں بننے دیں گے۔ ریفرنڈم کے انتہائی تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔ اس کے نتیجے میں عراق کی سالمیت، وحدت، خود مختاری اور سلامتی کوناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔نوری المالکی نے آئینی دائرے میں رہتے ہوئے صوبائی حکومت اور کرد قیادت پر مرکز سے مذاکرات پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بغداد حکومت کردستان کے تحفظات دور کرنے اور اس کے تمام جائز مطالبات پورے کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ کردستان کو علاحدگی کے لیے ریفرنڈم سے روکیں۔