پیانگ یانگ(مانیٹرنگ ڈیسک)شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے بعد امریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کو ’ایسا درد پہنچائے گا جو اس سے پہلے کبھی نہ سہا ہوگا۔‘اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر نے امریکہ پر ‘سیاسی، معاشی اور عسکری محاذ آرائی’ کا راستہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ہےشمالی کوریائی سفیر نے کہا کہ امریکہ نےسیاسی، معاشی اور عسکری محاذ آرائی کا
آغاز کرکے اعلان جنگ کر دیا ہے اور اس کے جواب میں ہم بھی جنگ کیلئے تیار ہیں۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی ہے۔ نئی پابندیوں کے ذریعے شمالی کوریا کی تیل کی درآمدات کو محدود کیا گیا ہے اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات پر پابندی لگائی گئی ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے یہ نئی پابندیاں شمالی کوریا کے چھٹے اور اب تک کے سب سے بڑے جوہری تجربے کے بعد عائد کی گئی ہیں۔چین اور روس نے بھی شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر ہان تائے سونگ نے کہا کہ وہ ‘غیرقانونی قرارداد’ کو مسترد کرتے ہیں۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ‘عوامی جمہوریہ کوریا کی جانب سے آئندہ اقدامات سے امریکہ کو اس قدر تکلیف پہنچے گی جتنی اس نے تاریخ میں کبھی سہی نہیں ہوگی۔’انھوں نے کہا کہ ‘دلائل سے تجزیہ کرکے صیح فیصلہ کرنے کے بجائے واشنگٹن حکومت نے آخر کام سیاسی، معاشی اور عسکری محاذ آرائی کا انتخاب کیا ہے، جو یہ خواب دیکھ رہی ہے کہ عوامی جمہوریہ کوریا اپنا جوہری پروگرام لپیٹ دے گا، جو آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔’خیال رہے کہ شمالی کوریا پر پہلے سے ہی اقوام متحدہ کی جانب سے اقتصادی پابندیاں عائد ہیں تاکہ جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔سلامتی کونسل
کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں تازہ پابندیوں کو اس وقت منظور کیا جب امریکہ نے اپنی تجویز کردہ سخت پابندیوں میں تھوڑی تخفیف کی اور بعض سخت تجاویز کو ہٹا لیا۔ان سخت تجاویز میں تیل پر مکمل پابندی اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے اثاثے کو منجمد کرنے کے اقدامات شامل تھے۔ان نئی پابندیوں کے ذریعے شمالی کوریا کے فنڈ اکٹھا کرنے اور اپنے جوہری پروگرام کو فروغ دینے کی صلاحیت کو نشانہ بنایا جا
رہا ہے۔سنہ 2006 کے بعد سے شمالی کوریا کے خلاف یہ اقوام متحدہ کی نویں قرارداد ہے جسے متفقہ طور پر منظور کیا گيا ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے پہلے ہی شمالی کوریا کے تمام جوہری ہتھیاروں اور میزائل کے فروغ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔