اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کی وجہ سے خواجہ آصف کو وزیر خارجہ بنانا پڑا ، اگر نواز شریف وزیر اعظم رہتے تو پھر شاید پاکستان وزیر خارجہ سے محروم ہی رہتا۔حامد میر کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف متحرک آدمی ہیں اس لیے وہ بطور وزیر خارجہ بھی خاصے متحرک نظر آ رہے ہیں،
ان کے زیادہ متحرک ہونے کی وجہ یہی ہے کہ اس وقت پاکستان کو عالمی دباؤ کا سامنا ہے ، اب تک کی ان کی کارکردگی دیکھی جائے تو لگتا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے انہیں وزیر خارجہ بنا کر درست فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی آ رہی ہے لیکن ن لیگ نے کسی غلطی کے احساس کی وجہ سے خواجہ آصف کو وزیر خارجہ نہیں بنایا بلکہ نواز شریف کی نا اہلی کی وجہ سے انہیں وزیر خارجہ بنانا پڑا ہے۔ جب تک نواز شریف وزیر اعظم رہے انہوں نے وزارت خارجہ اپنے پاس ہی رکھی لیکن اب چونکہ وہ وزیر اعظم نہیں رہے تو اس لیے کسی نہ کسی کو تو وزیر خارجہ بنانا ہی پڑنا تھا تو نگاہِ انتخاب خواجہ آصف پر ٹھہری۔دوسری جانب وزیرِ خارجہ خواجہ آصف منگل کو ترکی پہنچے جہاں اُنھوں نے اپنے ترک ہم منصب میولد چاوو سوگلو سے وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے وفد کی قیادت کی، جس میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی امور بشمول افغانستان کی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے دیگر اُمور کے علاوہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مبینہ مظالم پر بھی بات چیت کی۔پاکستانی وزیر خارجہ نے ترکی وزیراعظم بن علی یلدرم سے بھی ملاقات کی۔خواجہ آصف نے پیر کو ایران کا ایک روزہ دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے اپنے ہم منصب جواد ظریف سے
مذاکرات کے علاوہ صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی تھی۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ ماہ افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے اعلان کے بعد جہاں پاکستان میں اندرون ملک اعلیٰ سطحی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے وہیں پاکستانی حکومت کی ہدایت وزیر خارجہ دوست ممالک کے دورے کر کے اُنھیں بھی پاکستان کے موقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی افغانستان اور
خطے سے متعلق پالیسی میں پاکستان میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا ذکر کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ امریکہ اس بارے میں مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔