ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹرمپ کے بیان پر امریکی وضاحتیں کسی کام نہ آئیں، پاکستان نے کمر کس لی،بڑے اقدام کی تیاریاں

datetime 31  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) افغانستان اور جنوبی ایشیاء کے بارے میں امریکی صدر کی متنازعہ پالیسی کے بعد دفترخارجہ نے کمر کس لی۔ عید کے بعد 7ستمبر کو سفراء کانفرنس کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوگا ، منتخب ممالک سے پاکستانی سفیروں کو وزارت خارجہ نے طلب کرلیا ، وزیر اعظم اجلاس کی صدارت کرینگے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیاء پالیسی میں پاکستان کی دی گئی دھمکیوں کے بعد امریکی صدر کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے جاری۔

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ لے رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہاہے کہ پاکستان نے امریکی صدر کے پالیسی کے اعلان کے بعد اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔وزیر خارجہ خواجہ آصف بہت جلد ترکی، روس ، چین اور خطے کے اتحادی ممالک کا دورہ کرینگے اور امریکی صدر کی پالیسی کے بارے میں مزاکرات کرینگے۔ امریکہ، برطانیہ، بھارت، افغانستان، چین،روس، ترکی، فرانس ، جرمنی اور مڈل ایسٹ سے منتخب ممالک سے پاکستانی سفیروں کو اسلام آباد طلب کرلیا گیا ہے ، اسلام آباد میں 7ستمبر کو اسلام آباد میں انوائے کانفرنس منعقد ہوگی اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اجلاس کی صدارت کرینگے۔جس میں خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال، افغانستان میں امن وامان کی صورتحال اور امریکی صدر کی پالیسی کے بارے بحث کی جائے گی اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکہ باہم رابطے میں ہیں اور افغانستان اور جنوبی ایشیاء کی پالیسی کے بعد باہمی مشاورت جاری ہے۔ سابق سفیروں نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرے گا، بلکہ درمیانی راستہ اختیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چونکہ اندرونی سیاسی خلفشار کا بھی شکار ہے اور آئندہ سال الیکشن بھی متوقع ہیں، لہذا موجودہ حکومت امریکہ کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی اختیار نہیں کرسکتی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو روز ہفتہ وار بریفنگ میں اعتراف کیا کہ واشنگٹن اوراسلام آباد باہم رابطے میں ہیں اور تبادلہ خیال جاری ہے۔واضع رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکیوں کے بعد پاکستان نے پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل کااظہارکیااور اتحادی ممالک سے رابطے شروع کردیے۔ امریکی صدر کی پالیسی پر ملک بھر کے مظاہرے کیے گئے اور امریکی صدر کے پتلے اور پلے کارڈز کے ذریعے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ، مگر پاکستان نے ابھی پالیسی شفٹ کا فیصلہ نہیں کیا۔شمیم محمود

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…