اسلام آباد(این این آئی)وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے معاملے پر پارلیمنٹ چاہے تو تحقیقات کیلئے رضا مند ہوں ٗ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بحیثیت قوم ہمارے لیے باعث شرمندگی ہے جس پر بحث سے شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیںہوگا ٗریمنڈ ڈیوس پر صرف پوائنٹ اسکورنگ کے لئے بات کرنیکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ٗجب تک
حاکمیت پارلیمنٹ کے پاس نہیں آئے گی، تب تک کوئی سد باب نہیں ہوگا۔سینیٹ اجلاس کے دوران ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں انکشافات سے متعلق حافظ حمد اللہ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی جاسوس نے اپنی کتاب میں اہم انکشافات کیے جن سے پارلیمنٹ ٗعدلیہ ٗ وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدرسمیت اداروں پرسوالات اٹھے۔توجہ دلاؤ نوٹس میں حافظ حمد اللہ نے کہاکہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنی رہائی میں عدلیہ، سابق صدر آصف علی زرداری، سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی اور اْس وقت کے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی شجاع پاشا کے کردار ادا کرنے کا انکشاف کیا لیکن اس پر تاحال کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بحیثیت قوم ہمارے لیے باعث شرمندگی ہے جس پر بحث سے شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیںہوگا خواجہ آصف نے کہاکہ مختلف اداروں اور شخصیات نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے کردار ادا کیاانہوں نے کہا کہ امریکی جاسوس کی رہائی میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے یا بیرون ملک سمجھوتے پورے کرنے کیلئے کردار ادا کیا ہوگا تاہم دیکھنا ہوگا کہ یہ مفاد انفرادی تھا یا ادارے کا مفاد تھا۔خواجہ آصف نے کہا کہ میرا خیال نہیں کہ کسی ادارے کا مفاد ریمنڈ ڈیوس کی رہائی سے منسلک تھا تاہم ذاتی مفاد منسلک ہوسکتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے پیسے بھی حکومت پاکستان نے ازخود ادا کیے اور یہ پیسے کہاں سے دئیے گئے یہ اللہ بہتر جانتا ہے، اس کی تحقیقات کرلیں۔خواجہ آصف نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ چاہے تو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے رضامند ہوں ٗجب تک حاکمیت پارلیمنٹ کے پاس نہیں آئے گی، تب تک کوئی سد باب نہیں ہوگا۔وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ
امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس پر صرف پوائنٹ اسکورنگ کے لئے بات کرنیکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پارلیمنٹ دیکھنے کی کوشش کرے کہ کیسے قومی وقار، عزت، غیرت کا سمجھوتہ کیا گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کیس سے متعلق پبلک یا ان کیمرا تحقیقات کریں تو فائدہ ہوگا۔خواجہ آصف نے اس موقع پر شعر بھی پڑھا اور جواب دیا کہ اگر سمجھتے ہیں کہ یاد ماضی عذاب ہے
یا رب، چھین لے مجھ سے حافظہ میرا، تو اِسے حافظے سے گم کردینا، تو اسے گم کردیں۔