اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جب جے آئی ٹی بنی تو جنرل قمر باجوہ نے فوری طور پر کون سا بڑا فیصلہ کر لیا تھا؟ نوازشریف کو کیا پیغام دیا؟ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں مسلح افواج کی نمائندگی پر خوش نہیں تھے اور اس سلسلے میں وہ چیف جسٹس کو خط لکھنا چاہتے تھے لیکن انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 190کی خلاف ورزی ہوگی تو انہوں نے فیصلہ ترک کردیا،
سابق وزیراعظم نوازشریف کو بھی آرمی چیف نے اپنے پیغام میں واضح طور پر کہاکہ عدالت کا فیصلہ فریقین کو قبول کرنا ہوگا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کسی کی طرف داری بھی نہیں کی۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ جنرل باجوہ نے نوازشریف کے ساتھ تقریباً سات ماہ گزارے ہیں اور میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اور سابق نوازشریف بھی اس کی تصدیق کریں گے کہ وہ تین دفعہ وزیراعظم بنے، انہوں نے بہت سے آرمی چیف کے ساتھ کام کیا لیکن ان کا کوارڈینیشن جنرل باجوہ کے جتنا رہا اتنا ماضی میں کسی آرمی چیف کے ساتھ نہیں رہا، صرف ایک دفعہ نواز شریف کو ٹوئیٹ کے معاملے پر شکایت کا موقع ملا مگر وہ بھی غلط فہمی کا نتیجہ تھا اور اس معاملے کو بھی ختم کرنے میں آرمی چیف نے پہل کی اور اس ٹوئیٹ کو واپس لیا گیا، جس پر جس تنقید بھی ہوئی۔ حامد میر نے کہا کہ گزشتہ چھ سات ماہ میں آرمی چیف جنرل باجوہ نے جتنے بھی کام کیے ہیں، ایکشن یا بیانات دیکھ لیں، ان سے یہی لگتا ہے کہ جنرل قمر باجوہ جمہوریت پسند آدمی ہیں اور فوج کو سارے معاملے سے الگ رکھا، حامدمیر نے آرمی چیف نے کسی فریق کی طرفدار ی بھی نہیں کی، شاید اسی وجہ سے نوازشریف کھل کر عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں مگر انہوں نے فوج کے خلاف کھل کر بات نہیں کی جس طرح ماضی میں بے نظیر کیا کرتی تھیں، لیگی رہنماؤں کی طرف سے فوج کو تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود آرمی چیف نے صبر سے کام لیا، انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر ہم آئین پر چلتے رہے تو ہمارے مسائل ضرور حل ہوں گے۔