لاہور( این این آئی)حلقہ این اے 120 ضمنی انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوگیا جو 17اگست تک جاری رہے گا، عوامی تحریک اور پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی امیدوا ر بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کیلئے درخواستیں جمع کرا دیں جبکہ پی ٹی آئی نے بھی (ن) لیگ پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے درخواست دائر کر دی ،
صدر مملکت کی منظوری کے بعد لاہو رہائیکورٹ کے دو معزز ججز صاحبان پر مشتمل اپیلٹ ٹربیونل بھی قائم کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق لاہورکے این اے 120 ضمنی انتخاب کے لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوگیا ہے جو 17اگست تک جاری رہے گا۔الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 120سے امیدوار بیگم کلثوم نواز اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو 17اگست کو طلب کر لیاہے ۔پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو 17اگست صبح گیارہ بجے جبکہ (ن) لیگ کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کو بھی اسی روز سہ پہر تین بجے پیش ہونے کے لئے نوٹسز جاری کردئیے ہیں ۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کی امیدوار نے اپنے وکیل کی وساطت سے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی ہے جس میں (ن) لیگ پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرکاری وسائل سے انتخابی مہم چلائی جارہی ہے ۔استدعا ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ پاکستان عوامی تحریک نے بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض دائر کرتے ہوئے انہیں چیلنج کر دیا ہے۔عوامی تحریک کے امیدوار اشتیاق چوہدری کی طرف سے ریٹرننگ آفیسر کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ (ن) لیگ نواز شریف کے نام پر رجسٹرد ہے
اور اب وہ نا اہل ہو چکے ہیں اس کے علاوہ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کا معاہدہ نہیں لگایا۔انہوں نے اقامے میں ملنے والی تنخواہ کو بھی ظاہر نہیں کیا جبکہ اقامے میں اپنا عہدہ ظاہر نہیں کیا جو ڈپٹی چیئرپرسن کا ہے۔لہٰذاالیکشن کمیشن بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد کرے۔پیپلز پارٹی کے حلقہ این اے 120 سے امیدوار فیصل میر نے بھی (ن) لیگ کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے
الیکشن کمیشن کے رو برو درخواست جمع کر ادی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاناما جے آئی ٹی کے مطابق کلثوم نواز لندن کے اثاثہ جات کی براہ راست بینیفشری ہیں لیکن انہوں نے اس کا کاغذات نامزدگی میں تذکرہ نہیں کیا، کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں متعدد باتیں چھپائی ہیں جس کی وجہ سے وہ صادق و امین نہیں رہیں، آئین کے آرٹیکل 62،63 پر پورا نہیں اترتیں، کلثوم نواز کا تعلق ایک ایسی سیاسی جماعت سے ہے جس کے سربراہ کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا ہے،
اس لیے وہ مسلم لیگ ن کا نام استعمال نہیں کرسکتیں ۔کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کامعاہدہ ساتھ نہیں لگایا۔مزید درخواست کی گئی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے والیم دس کو بھی ریٹرننگ آفیسر کو دیا جائے ۔ علاوہ ازیں صدر مملکت کی منظوری کے بعد حلقہ این اے 120کے لئے لاہو رہائیکورٹ کے دو معزز ججز صاحبان جسٹس مامون الرشید اور جسٹس شاہد وحید پرمشتمل اپیلٹ ٹربیونل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔ مذکورہ اپیلٹ ٹربیونل کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کرے گا۔