لاہور(آن لائن)لاہور سے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کو بعض خطرات لاحق ہوگئے ہیں اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد بیگم کلثوم نواز کیلئے بھی اقامہ پریشانی کاباعث بن سکتا ہے ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جو کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں ان کے ساتھ دبئی کے اقامے کی بنیاد والے معاہدہ کی دستاویزات منسلک نہیں
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد دبئی کمپنی کی تنخواہ بطور اثاثہ ثابت کرنا بیگم کلثوم نواز کیلئے لازم تھا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کلثوم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ کمپنی کا اقامہ منسلک کیا ہے جبکہ ڈپٹی چیئرمین کمپنی تنخواہ کا معاہدہ منسلک نہیں کیا ذرائع کے مطابق دبئی قوانین کے مطابق اقامہ کسی تنخواہ کے معاہدے کے بعد جاری ہوتاہے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے اپنے اضافی نوٹ میں نواز شریف کی تنخواہ کو اثاثہ تسلیم کیا ہے جبکہ اپنے کاغذات نامزدگی میں انہوں نے کمپنی کے ساتھ معاہدے یا تنخواہ کا ذکر نہیں کیا ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں مجوزہ طریقہ کار کے مطابق اثاثے زاہد نہیں کئے کاغذات کے ساتھ منسلک 2015ء اور 2016ء کی ویلتھ سٹمنٹ میں بھی تضادات شامل ہیں 2015ء کی سٹمنٹ میں ہاؤس ہولڈظاہر کیا جبکہ 2016ء میں ہاؤس ہولڈ ظاہر نہیں کیاگیا 2016ء کی ویلتھ سٹمنٹ میں مری کے گھر کا ہاؤس ہولڈ ظاہر نہیں کیاگیا اور نہ ہی گزشتہ دو برسوں کا ریفنڈ بطور اثاثہ ظاہر کیا گیا ہے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ ان کے شوہر نواز شریف کی ویلتھ سٹمنٹ منسلک ہیں جس میں زرعی آمدن ظاہر فصلوں زرعی آلات وغیرہ کا کوئی ذکر نہیں جبکہ نواز شریف کی تین برس کی ویلتھ سٹمنٹس میں بھی ریفنڈ کو بطور اثاثہ ظاہر نہیں کیاگیا جبکہ انکم ٹیکس آرڈنینس کی دفعہ 120 کے تحت ریفنڈ کو بطور اثاثہ ظاہر کرنا لازم ہے ذرائع کے مطابق کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 14 کی ذیلی دفعہ 3 سی کی زد میں آکر مسترد ہوسکتے ہیں۔