اسلام آباد(نیوزڈیسک)چودھری نثار اورشہبازشریف کے لاکھ سمجھانے کے باوجود نوازشریف نے کس بات سے انکارکردیا؟اب کیا کرنیوالے ہیں؟برطانوی نشریاتی ادارے کے حیرت انگیزانکشافات، تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف چودھری نثار علی اور شہباز شریف کے مشوروں کے برعکس محاذ آرائی کی سیاست کا رخ اختیار کر رہے ہیں۔
آثار یہی بتاتے ہیں کہ چودھری نثار کے لاکھ سمجھانے کے باوجود نواز شریف محاذ آرائی کی سیاست کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سینے میں دفن مبینہ رازوں سے پردے اٹھانے کی باتیں کرنا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کو پہلے سے تیار شدہ قرار دینا اور موٹر وے کے بجائے جی ٹی روڈ سے لاہور جانا، یہ سب اشارے ہیں کہ نواز شریف چودھری نثار کے مشوروں کے برعکس خاموشی سے گھر جانے والے نہیں ہیں۔ ایسے میں جب وہ محاذ آرائی کے راستے پر چلنے پر بضد نظر آتے ہیں شہباز شریف ان کے وزیراعظم کے لیے موزوں ترین شخص نہیں ہیں۔ شہباز شریف کے بارے میں اب یہ بات خاصی کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ وہ محاذ آرائی کے بجائے مفاہمت کی سیاست کے داعی ہیں اور نواز شریف کو بھی اسی طرز سیاست پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ایسے وقت میں کیا شہباز شریف کے لیے وزیراعظم بننے کا صحیح موقع ہے کہ جب نواز شریف بالکل وہ کرنے جا رہے ہیں جس سے شہباز شریف انہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ فیصلہ کیوں ہوا ؟ دریں اثنا پاکستانی میڈیا کے ساتھ بین الاقوامی میڈیا نے بھی سابق وزیراعظم نوازشریف کی اسلام آباد سے لاہور اپنے گھر واپسی براستہ جی ٹی روڈ کی نمایاں کوریج کی ہے۔بدھ کو نوازشریف کی قیادت میں ریلی پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے لاہور کیلئے روانہ ہوئی جس کی پاکستانی میڈیا سمیت بین الاقوامی میڈیا نے بھرپور انداز میں پیش کیا ۔ بی بی سی سمیت برطانوی اور امریکی میڈیا نے نوازشریف کی ریلی پر تبصرے شائع کیے۔
برطانوی اور امریکی میڈیا کے علاوہ بھارتی چینلز نوازشریف کی ریلی کے مناظر دکھاتے رہے، دی ہندو، ہندوستان ٹائمز، انڈین ایکسپریس سمیت تمام ہی اخبارات اور ان کی ویب سائٹس پر سابق پاکستانی وزیراعظم کے روڈ کاررواں پر تبصرے کئے گئے