اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت کو گرانے کی کوشش ایک بار پھر ناکام ہو گئی، آئین کی دفعات62,63آڑے آ گئیں، یہ شقیں صوبائی حکومت کو آکسیجن کی فراہمی کا سبب بن گئیں،پارٹی سے بغاوت کرنے والے اراکین نااہل ہو سکتے ہیں، نااہلی کے خوف سے خاموش ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں جمعیت علماء اسلام(ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے قومی وطن پارٹی کے 10اراکین کی صوبائی حکومت سے علیحدگی کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر مشترکہ لائحہ عمل کیلئے مشاورت ہوئی تھی،دونوں جماعتوں کے ان رابطوں کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمبرز کی گیم شروع ہو گئی اور جوڑ توڑکی کوششیں تیز ہو گئیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 63، جمعیت علماء اسلام(ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اراکین کی تعداد 32یعنی دونوں جماعتوں کے مساوی مساوی اراکین ہیں، اسی طرح جماعت اسلامی کے ارکان کی تعداد 7، پیپلز پارٹی6، عوامی نیشنل پارٹی5، قومی نیشنل پارٹی کے 10اراکین ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کے مستقبل کے حوالے سے اسلام آباد میں بھی منصوبے کی اپوزیشن جماعتوں کا محدود مشاورتی اجلاس ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کو نمبرز گیم کے ذریعے ہٹانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ پاکستان تحریک انصاف کاممکنہ ساتھ چھوڑنے والے اراکین پر واضح کر دیا گیا کہ بغاوت کی صورت میں ان پر 62,63کا اطلاق ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ 18ترمیم کے تحت جس جماعت کے ٹکٹ پر جو رکن منتخب ہو گاوہ استعفے کے بغیر وفاداری تبدیل نہیں کر سکے گا،
اپنی پارٹی سے اختلافات کی صورت میں اسمبلی میں کسی اور بینچ پر نہیں بیٹھ سکتا،تاوقت کہ استعفیٰ دے کر دوبارہ منتخب ہو کر نہ آجائے۔ پارٹی سے بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو صورتحال کا اندازہ ہو گیا ہے اور وہ خاموش بیٹھے ہیں جبکہ اپوزیشن کی دوسری جماعتوں نے بھی اس آئینی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے خلاف اپنی سر گرمیوں کو محدود کر دیا۔