اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ میرے ساتھ جو سلوک ہوا اس کا مستحق نہیں تھا، ملک میں آئین اور قانون کی پاسداری ہونی چاہیے، کسی کو جیلوں میں ڈالنے، پھانسیاں دینے اور جلا وطن کرنے سے ملک تباہ ہوجائے گا۔مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ قوم جانتی ہے ہماری 70 سال کی تاریخ میں وزرائے اعظم کے ساتھ کیا ہوتا رہا ہے،
مسلم لیگ (ن) کی حکومتیں کئی مرتبہ مختلف طریقوں سے گرائی گئی ہیں لیکن عوام نے ان طریقوں کو مسترد کر دیا۔نوازشریف نے کہا کہ جب قومیں صحیح راستے کا تعین کریں تو ان کی تقدیر بدل جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’فخر ہے کہ میری نااہلی کرپشن کی وجہ سے نہیں ہوئی، قوم کو پتا چل رہا ہے کہ ڈس کوالیفیکیشن کیوں ہوئی، آپ کو فخر ہوناچاہیے آپ کے پارٹی سربراہ کا دامن صاف ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ کہتےہیں تنخواہ کیوں نہیں لی؟ اثاثہ ہے، اس لیے ڈکلیئر کرنا چاہیے تھا، جب تنخواہ وصول ہی نہیں کی تو ڈکلیئر کیوں کرنا تھا؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے ہر اثاثے پر ٹیکس دیتا ہوں، ہر اثاثے اور ذرائع آمدن کو ڈکلیئر کیا ہوا ہے، تین نسلوں کے احتساب سے ملا کیا؟ ایک اقامہ جوذرائع آمدن ہی نہیں اسے ڈکلیئر کیسے کرتا؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہاں جیبیں بھری ہوئی ہیں اور یہ ڈکلیئر نہیں کرتے، یہ کیا ہورہا ہے؟ عوام کو فیصلہ کرنا ہے، ملک کو واپس کس سمت میں لےجایا جا رہا ہے؟انہوں نے کہاکہ میرا ضمیرصاف ہے، اگر ضمیرملامت کرتا، کوئی خوردبرد یا خیانت کی ہوتی تو خود استعفیٰ دے دیتا، جب کرپشن ہی نہیں کی تو استعفیٰ دینے کو دل ہی نہیں مانتا، کہا گیا ڈکلیئر کرنا چاہیے تھا جب جیب میں ہی کچھ نہیں آیا تو کیا ڈکلیئر کرتا؟سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ وصول کرو تو مصیبت، نہ کرو تو مصیبت۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ نو وارد سیاستدانوں نے الزامات اور تہمتوں کی حد کردی، یہ نو وارد سیاستدان اب خود الزامات میں گھرے ہوئے ہیں، یہ لوگ وہ ہیں جن کے پاس ذرائع آمدن بھی نہیں تو پھر پیسہ کہاں سے آیا۔نوازشریف نے کہا کہ ایک رات میں وزیراعظم اور اگلے دن ہائی جیکر،
میرے خلاف ہائی جیکنگ کا کیس بنا کر مجھے ہائی جیکر بنادیا گیا، لوگوں نے کہا آپ کو سزائے موت سنائی جائے گی، اگر مجھے سزائے موت سنادی جاتی تو میں بھی سوچتا کہ سزا دے دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ خلوص دل اور عزم سے اس ملک کی خدمت کی ہے، اگر پیسا ہی مطمع نظر ہوتا تو مجھے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ہوئی تھی، میں نے اس ملک کے ایٹمی پروگرام کے بٹن پر ہاتھ رکھا اور پاکستانی قوم کے لیےعزت و فخر کا موقع آیا۔انہوں نے کہا کہ 20، 25 سال پہلے میں نظریاتی نہیں تھا لیکن حالات نے نظریاتی بنادیا، نظریات پر سمجھوتا نہیں کرسکتا اگر اس پر سزائیں بھی بھگتنا پڑیں تو کوئی پچھتاوا نہیں، ملک کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین اورقانون کی پاسداری ہونی چاہیے، کسی کو جیلوں میں ڈالنے، پھانسیاں دینے اورجلا وطن کرنے سے پاکستان تباہ ہوجائے گا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی ذات کی کوئی پرواہ نہیں، پاکستان کے عوام کی پرواہ ہے، پچھلے ادوار میں جو جدوجہد کی اسے گنوانا نہیں چاہتے، خدا کی قسم اقتدار کی لالچ کی بات نہیں کر رہا، جو جدوجہد کی چاہتا ہوں کہ اس کا فائدہ 20 کروڑ عوام کو ملے۔